نزول وحی کے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کیفیت وحالت :
راوی:
وعن عبادة بن الصامت قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم إذا نزل عليه الوحي كرب لذلك وتربد وجهه . وفي رواية : نكس رأسه ونكس أصحابه رؤوسهم فلما أتلي عنه رفع رأسه . رواه مسلم
اور حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تو اس کے سبب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوسخت غم لاحق ہوجاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ متغیر ہوجاتا تھا ، اور ایک روایت میں یوں ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پروحی اترتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سرجھکا لیتے تھے اور (اس وقت جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین (موجود ہوتے وہ ) بھی اپنا سر جھکا لیتے تھے ، جب وحی اترنا موقوف ہوجاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ( اور صحابہ بھی ) اپنا سر اٹھا لیتے ۔ (مسلم )
تشریح :
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت غم لاحق ہوجاتا تھا ۔" کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح کسی شخص کو اس کی کوئی بہت ہی اہم ذمہ داری غم اور فکر میں مبتلا کردیتی ہے اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وحی کو بجنسہ یاد ومحفوظ رکھنے اور دوسروں تک پہنچانے کی ذمہ داری کا سخت فکر اور غم کرتے تھے ، اور اس ذمہ داری کی ادائیگی کا اہتمام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہلکان کردیتا تھا ، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ۔
لاتحرک بہ لسانک لتعجل بہ ان علینا جمعہ وقرانہ ۔
(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ قبل اختتام وحی قرآن پر اپنی زبان نہ ہلایا کیجئے تاکہ آپ اس کو جلدی لیں ، اس (قرآن ) کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب وحافظہ میں ) جمع ومحفوظ کرا دینا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے ۔"
یایہ غم وفکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سبب سے ہوتا تھا کہ نازل ہونے والی وحی میں غیظ وغضب، سزاوعذاب کا اظہار کرنے والی آیات بھی ہوتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان آیات کی بناپر اپنی امت کے حق میں سخت فکر مند اور غمگین ہوجاتے تھے کہ کہیں میری امت کے لوگ اس غیظ وغضب اور عذاب کے مستوجب نہ ہو جائیں ۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا سر جھکا لینا تو اس بناء پر ہوتا تھا کہ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کیفیت طاری ہوتی تھی ، کمال تعلق ومحبت کی وجہ سے ان کا اثر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سرایت کر جاتا تھا ، یایہ کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرجھکاتے دیکھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں وہ سر جھکا لیتے تھے ۔