نزول وحی کی ابتداء :
راوی:
وعنه قال : أقام رسول الله صلى الله عليه و سلم بمكة خمس عشرة سنة يسمع الصوت ويرى الضوء سبع سنين ولا يرى شيئا وثمان سنين يوحى إليه وأقام بالمدينة عشرا وتوفي وهو ابن خمس وستين . متفق عليه
اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (رسالت عطا ہونے کے بعد ) پندرہ سال مکہ میں قیام فرمایا اور (ان پندرہ سالوں میں سے ) ابتدائی سات سالوں میں (حضرت جبرائیل علیہ السلام کی) آواز(یامحمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سنتے اور اندھیری راتوں میں ) ایک عجیب وغریب روشنی دیکھتے تھے اس کے علاوہ کوئی چیز نظر نہیں آتی تھی ۔ پھر پندرہ سالوں میں سے آخر کے ) آٹھ سال کے عرصہ میں وحی نازل ہوتی رہی ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں دس سال کی مدت گذاری اور جب وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ٦٥سال کی تھی ۔" ( بخاری ومسلم)
تشریح :
٦٥سال کی وضاحت تو اوپر کی حدیث کی تشریح میں گذری منصب رسالت پر فائز ہونے کے بعد مکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کی مدت یہاں ١٥سال بتائی گئی ہے جب کہ اوپر کی حدیث میں ١٣سال کا ذکر تھا ، لہٰذا یہاں بھی یہی توجیہہ کی جائے گی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اس روایت میں سن ولادت اور سن ہجرت کو پورا پورا سال شمار کرکے ١٣سال کے بجائے ١٥ سال کا ذکر کیا ۔
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ آواز سننا اور اس عجیب وغریت روشنی کو دیکھنا منصب نبوت پر فائز ہونے کے بعد مکہ " میں پندرہ سالہ قیام کے ابتدائی سات سالوں میں پیش آتا رہا جب کہ تاریخی روایت اور بعض دوسری احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ صورت حال ظہور نبوت (منصب رسالت پر فائز ہونے ) سے پہلے پیش آئی تھی اور اس میں حکمت یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح عالم ملکوت سے ایک گونہ مانوس اور آشنا ہوجائیں اور ایسا نہ ہو کہ ماوراء الدنیا حالات وکیفیات کے یک بیک ظہور کو انسانی وبشری حالت وقوت برداشت کرنے سے عاجز رہے ۔