اہل وعیال کے تئیں شفقت ومحبت :
راوی:
عن عمرو بن سعيد عن أنس قال : ما رأيت أحدا كان أرحم بالعيال من رسول الله صلى الله عليه و سلم كان إبراهيم ابنه مسترضعا في عوالي المدينة فكان ينطلق ونحن معه فيدخل البيت وإنه ليدخن وكان ظئره قينا فيأخذه فيقبله ثم يرجع . قال عمرو : فلما توفي إبراهيم قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن إبراهيم ابني وإنه مات في الثدي وإن له لظئرين تكملان رضاعه في الجنة " . رواه مسلم
اور حضرت عمرو ابن سعید حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو اپنے اہل وعیال پر مہربان اور شفیق نہیں دیکھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم (جوماریہ قبطیہ کے بطن سے تھے ) بالائی مدینہ ( کے ایک محلہ میں ایک دایہ یعنی دودھ پلانے والی کے یہاں ) دودھ پینے کے لئے رکھے گئے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر (اپنے بیٹے کو دیکھنے اور ان کی خیریت معلوم کرنے کے لئے ) اس محلہ میں جایا کرتے تھے ہم کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچ کر (دایہ کے ) گھر میں تشریف لے جاتے تھے جہاں دھواں گھٹا ہوتا تھا کیونکہ دایہ کا شوہر لوہار تھا اور ان کی بھٹی کا دھواں گھر میں چاروں طرف بھرا رہتا تھا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹے کی محبت میں اسی دھوئیں بھرے گھر میں چلے جاتے ) پھر ابراہیم کو گود میں لیتے ، پیار کرتے اور (حال چال معلوم کرکے ) اپنے گھر واپس آجاتے ۔ حضرت عمرو نے ( حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرکے ) بیان کیا کہ جب ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہوا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابراہیم میرا بیٹا ہے وہ چھاتی میں یعنی شیرخوارگی کی حالت میں اللہ کو پیارا ہواہے ، اس کے لئے دو دایہ متعین کی گئی ہیں جو جنت میں اس کی مدت شیر خوراگی کو پورا کررہی ہیں ۔ (مسلم)
تشریح :
ظئر " کے معنی دایہ اور انا (کسی بچہ کو دودھ پلانے والی ) کے ہیں اور انا کے خاوند کو بھی ظئر کہتے ہیں جس کو اردو میں تگایا اتگہ کہا جاتا ہے ۔عرب کے قدیم دستور کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کو ، دودھ پلانے کے لئے جن خاتون کی سپردگی میں دیا گیا تھا ان کا نام ام سیف تھا اور ان کے شوہر کا نام ابویوسف تھا جو پیشہ کے اعتبار سے لوہار تھے ابراہیم کا انتقال ہوا تو مدت شیرخوارگی ہی میں ہوگیا تھا ، ان کی عمر سولہ مہینے یا سترہ مہینے کی تھی ! جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت اور صاحبزادہ رسول ہونے کی نسبت سے اللہ تعالیٰ نے ان کو یہ درجہ عطا کیا کہ نہ صرف بعد وفات ان کو فورا جنت میں پہنچا دیا گیا بلکہ وفات پاتے ہی ان کے لئے جنت میں دو اناؤں کا بھی انتظام کیا گیا جن کے سپرد یہ خدمت کی گئی کہ وہ ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی شیرخوارگی کی مدت (دوسال) پورے ہونے تک دودھ پلائیں ۔