مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان ۔ حدیث 410

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا انداز :

راوی:

وعن جابر قال : كان في كلام رسول الله صلى الله عليه و سلم ترتيل وترسيل . رواه أبو داود وعن عائشة قالت : ما كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يسرد سردكم هذا ولكنه كان يتكلم بكلام بينه فصل يحفظه من جلس إليه . رواه الترمذي

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کی ادائیگی میں ترتیل اور ترسیل کالحاظ ہوتا تھا (ابوداؤد)

تشریح :
ترتیل اور ترسیل دونوں کے معنی ایک ہی ہیں یعنی کسی چیز کو پڑھتے اور بولتے وقت ایک ایک حرف کو علیحدہ علیحدہ کر کے خوب صاف صاف پڑھنا اور بولنا ۔ بعض حضرات نے ان دونوں کے معنی میں یہ معمولی فرق بیان کیا ہے کہ ترتیل کے معنی ہیں ہر ایک حرف کو برابر نکالنا اور ترسیل کے معنی ہیں بولنے میں جلدی اور تیزی نہ کرنا بلکہ ٹھہر ٹھہر کر بات کرنا بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث میں " ترتیل " کا تعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت قرآن کریم سے ہے اور " ترسیل " کا تعلق آپ کی عام بات چیت سے ہے ۔
اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو اس طرح مسلسل اور بے تکان نہیں ہوتی تھی جس طرح تم لوگ مسلسل اور بے تکان بولتے ہو، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرماتے تو ایک ایک حرف اور جملہ کو اس طرح ٹھہر ٹھہر کر ادا فرماتے کہ جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا ہوتا (پوری گفتگوکو ) اچھی طرح یاد کرلیتا ۔ (ترمذی )

یہ حدیث شیئر کریں