دجال کے طلسماتی کارناموں اور یاجوج موج کا ذکر
راوی:
وعن النواس بن سمعان قال ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الدجال فقال إن يخرج وأنا فيكم فأنا حجيجه دونكم وإن يخرج ولست فيكم فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم إنه شاب قطط عينه طافيه كأني أشبهه بعبد العزى بن قطن فمن أدركه منكم فليقرأ عليه فواتح سورة الكهف . وفي رواية فليقرأ عليه بفواتح سورة الكهف فإنها جواركم من فتنته إنه خارج خلة بي الشام والعراق فعاث يمينا وعاث شمالا يا عباد الله فاثبتوا . قلنا يا رسول الله وما لبثه في الأرض ؟ قال أربعون يوما يوم كسنة ويوم كشهر ويوم كجمعة وسائر أيامه كأيامكم . قلنا يا رسول الله فذلك اليوم الذي كسنة أتكفينا فيه صلاة يوم . قال لا اقدروا له قدره . قلنا يا رسول الله وما إسراعه في الأرض ؟ قال كالغيث استدبرته الريح فيأتي على القوم فيدعوهم فيؤمنون به فيأمر السماء فتمطر والأرض فتنبت فتروح عليهم سارحتهم أطول ما كانت ذرى وأسبغه ضروعا وأمده خواصر ثم يأتي القوم فيدعوهم فيردون عليه قوله فينصرف عنهم فيصبحون مملحين ليس بأيديهم شيء من أموالهم ويمر بالخربة فيقول لها أخرجي كنوزك فتتبعه كنوزها كيعاسيب النحل ثم يدعو رجلا ممتلئا شبابا فيضربه بالسيف فيقطعه جزلتين رمية الغرض ثم يدعوه فيقبل ويتهلل وجهه يضحك فبينما هو كذلك إذ بعث الله المسيح بن مريم فينزل عند المنارة البيضاء شرقي دمشق بين مهروذتين واضعا كفيه على أجنحة ملكين إذا طأطأ رأسه قطر وإذا رفعه تحدرمنه مثل جمان كاللؤلؤ فلا يحل لكافر يجد من ريح نفسه إلا مات ونفسه ينتهي حيث ينتهي طرفه فيطلبه حتى يدركه بباب لد فيقتله ثم يأتي عيسى إلى قوم قد عصمهم الله منه فيمسح عن وجوههم ويحدثهم بدرجاتهم في الجنة فبينما هو كذلك إذ أوحى الله إلى عيسى إني قد أخرجت عبادا لي لا يدان لأحد بقتالهم فحرز عبادي إلى الطور ويبعث الله يأجوج ومأجوج ( وهم من كل حدب ينسلون )
فيمر أوائلهم على بحيرة طبرية فيشربون ما فيها ويمر آخرهم ويقول لقد كان بهذه مرة ماء ثم يسيرون حتى ينتهوا إلى جبل الخمر وهو جبل بيت المقدس فيقولون لقد قتلنا من في الأرض هلم فلنقتل من في السماء فيرمون بنشابهم إلى السماء فيرد الله عليهم نشابهم مخضوبة دما ويحصر نبي الله وأصحابه حتى يكون رأس الثور لأحدهم خيرا من مائة دينار لأحدكم اليوم فيرغب نبي الله عيسى وأصحابه فيرسل الله عليهم النغف في رقابهم فيصبحون فرسى كموت نفس واحدة ثم يهبط نبي الله عيسى وأصحابه إلى الأرض فلا يجدون في الأرض موضع شبر إلا ملأه زهمهم ونتنهم فيرغب نبي الله عيسى وأصحابه إلى الله فيرسل الله طيرا كأعناق البخت فتحملهم فتطرحهم حيث شاء الله . وفي رواية تطرحهم بالنهبل ويستوقد المسلمون من قسيهم ونشابهم وجعابهم سبع سنين ثم يرسل الله مطرا لا يكن منه بيت مدر ولا وبر فيغسل الأرض حتى يتركها كالزلفة ثم يقال للأرض أنبتي ثمرتك وردي بركتك فيومئذ تأكل العصابة من الرمانة ويستظلون بقحفها ويبارك في الرسل حتى إن اللقحة من الإبل لتكفي الفئام من الناس واللقحة من البقر لتكفي القبيلة من الناس واللقحة من الغنم لتكفي الفخذ من الناس فبينا هم كذلك إذ بعث الله ريحا طيبة فتأخذهم تحت آباطهم فتقبض روح كل مؤمن وكل مسلم ويبقى شرار الناس يتهارجون فيها تهارج الحمر فعليهم تقوم الساعة رواه مسلم إلا الرواية الثانية وهي قوله تطرحهم بالنهبل إلى قوله سبع سنين . رواها الترمذي .
" اور حضرت نو اس ابن سمعان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال (کے نکلنے ) اس کی فریب کاریوں اور اس کے فتنہ میں لوگوں کے مبتلا ہونے ) کا ذکر فرمایا اگر دجال نکلے اور (بالفرض ) میں تمہارے درمیان موجود ہوں تو میں اس سے تمہارے سامنے جھگڑوں اور دلیل کے ذریعہ اس پر غالب آؤں ) اور اگر دجال اس وقت نکلا جب میں نہ ہوں گا تو پھر تم میں سے ہر شخص اپنی ذات کی طرف سے اس سے جھگڑنے والا ہوگا اور میرا وکیل وخلیفہ ہر مسلمان کے لئے اللہ تعالیٰ ہے دجال جوان ہوگا اس کے بال گھونگریالے ہوں گے اور اس کی آنکھ پھولی ہوگی گویا میں اس کو قطن کے بیٹے عبد العزی سے تشبیہہ دے سکتا ہوں پس تم میں سے جو شخص اس کو پائے اس کو چاہیے کہ وہ اس کے سامنے سورت کہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے " اور مسلم ہی کی ایک روایت میں ہے یہ الفاظ ہیں کہ اس کو چاہئے کہ وہ ۔۔۔ اس کے سامنے سورت کہف کی ابتدائی آیتیں پڑھے کیونکہ وہ آیتیں تمہیں دجال کے فتنہ سے مامون ومحفوظ رکھیں گی (جان لو ) دجال اس راستہ سے نمودار ہوگا جو شام اور عراق کے درمیان ہے اور دائیں بائیں فساد پھیلائے گا ( پس ) اے اللہ کے بندو ! ( اس وقت جب کہ دجال نکلے ) تم (اپنے دین پر ) ثابت قدم رہنا " راوی کہتے ہیں کہ ) ہم نے (یہ سن کر ) عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کتنے دنوں زمین پر رہے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چالیس دن، ( اور زمانہ کی طوالت کے اعتبار سے ان میں سے ) ایک دن تو ایک سال کے برابر ہوگا اور ایک دن ایک مہینے کے برابر ہوگا اور ایک دن ایک ہفتہ کے برابر ہوگا اور باقی دن تمہارے دونوں کے مطابق (یعنی ہمیشہ کے دنوں کی طرح ) ہوں گے " ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان دنوں میں سے جو ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا کیا اس روز ہماری ایک دن کی نماز کافی ہوگی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ نماز پڑھنے کے لئے ایک دن کا حساب لگانا ہوگا ۔ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! زمین پر کتنا زیادہ تیز چلے گا (یعنی اس کی رفتاری کی کیا کیفیت ہوگی ؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس مہینہ یعنی ابر کی مانند تیز رفتار ہوگا جس کے پیچھے ہوا ہو ! وہ ایک ایک قوم کے پاس پہنچے گا اور اس کو اپنی دعوت دے گا (یعنی اپنی اتباع کی طرف بلائے گا اور برائی کے راستہ پر لگائے گا ) لوگ اس پر ایمان لے آئیں گے یعنی اس کے فریب میں آکر اس کی اتباع کرنے لگیں ) پھر وہ ( اپنے تابعداروں کو نوازنے کے لئے ) ابر کو بارش برسانے کا حکم دیگا تو ابر بارش برسائے گا اور زمین کو سبزہ اگانے کا حکم دے گا تو زمین سبزہ اگائے گی ۔ پھر جب شام کو اس قوم کے ( وہ ) مویشی آئیں گے جو چرنے کے لئے صبح کے وقت جنگل وبیابان گئے تھے تو ان کے کوہان بڑے بڑے ہو جائیں گے اور ان کی کو کھیں (خوب کھانے پینے کی وجہ سے ) تن جائیں گی پھر اس کے بعد دجال ایک اور قوم کے پاس پہنچے گا اور اس کو اپنی دعوت دے گا (یعنی اپنی خدائی کی طرف بلائے گا اور کہے گا کہ مجھے اپنا پروردگار تسلیم کرو ) لیکن اس قوم کے لوگ اس کی دعوت کو رد کر دیں گے (یعنی وہ اس کی بات کو قبول نہیں کریں گے اور اس پر ایمان لانے سے انکار کر دیں گے ، اور وہ ان کے پاس سے چلا جائے گا (یعنی اللہ تعالیٰ اس کو اس قوم کی طرف سے پھیر دے گا ) پھر اس قوم کے لوگ قحط وخشک سالی اور تباہ حالی کا شکار ہو جائیں گے یہاں تک کہ وہ مال واسباب سے وبالکل خالی ہاتھ ہو جائیں گے ، اس کے بعد دجال ایک ویرانہ پر سے گزرے کا اور اس کو حکم دے گا وہ اپنے خزانوں کو نکال دے چنانچہ وہ ویرانہ دجال کے حکم کے مطابق اپنے خزانوں کو اگل دے گا اور ) وہ خزانے اس طرح اس کے پیچھے پیچھے ہو لیں گے جس طرح شہد کی مکھیوں کے سردار ہوتے ہیں ، پھر دجال ایک شخص کو جو جوانی سے بھر پور یعنی نہایت قوی وتوانا جوان ہوگا اپنی طرف بلائے گا اور ( اس بات سے غصہ ہو کر کہ وہ اس کی الوہیت سے انکار کر دے گا، یا محض اپنی طاقت وقدرت ظاہر کرنے اور اپنے غیر معمولی کارناموں کی ابتداء کے لئے ) اس پر تلوار کا ایسا ہاتھ مارے گا کہ اس کے دو ٹکڑے ہو جائیں گے جیسا کہ تیر نشانے پے پھینکا جاتا ہے (یعنی اس کے جسم کے وہ دونوں ٹکڑے ایک دوسرے سے اس قدر فاصلہ پر جا کر گریں گے جتنا فاصلہ تیر چلانے والے اور اس کے نشانے کے درمیان ہوتا ہے اور بعض حضرات نے یہ معنی بیان کئے ہیں کہ اس کی تلوار کا ہاتھ اس کے جسم پر اس طرح پہنچے گا جس طرح تیر اپنے نشانے پر پہنچتا ہے ) اس کے بعد دجال اس نوجوان (کے جسم کے ان ٹکڑوں ) کو بلائے گا ، چنانچہ وہ زندہ ہو کر دجال کے طرف متوجہ ہوگا اور اس وقت اس کا چہرہ نہایت بشاش ، روشن اور کھلا ہوا ہوگا غرضیکہ دجال اسی طرح کی فریب کاریوں اور گمراہ کرنے والے کاموں میں مشغول ہوگا کہ اچانک اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم علیہ السلام کو نازل فرمائے گا جو دمشق کے شرقی جانب کے سفید منارہ پر سے اتریں گے ، اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام زردرنگ کے دو کپڑے پہنے ہوں گے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دو فرشتوں کے پروں پر رکھے ہوئے ( آسمان سے نازل ہونگے وہ جس وقت اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ ٹپکے گا اور جب سر اٹھائیں گے تو ان کے سر سے چاندی کے دانوں کی مانند قطرے گریں گے جو موتیوں کی طرح ہوں گے ، یہ نا ممکن ہوگا کہ کسی کافر تک حضرت عیسی علیہ السلام کے سانس کی ہوا پہنچے اور وہ مر نہ جائیں (یعنی جو بھی کافر ان کے سانس کی ہوا پائے گا مر جائے گا ) اور ان کے سانس کی ہوا ان کی حد نظر تک جائے گی پھر حضرت عیسی علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ وہ اس کو باب لد پر پائیں گے اور قتل کر ڈالیں گے ، اس کے بعد حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس وہ لوگ آئیں گے جن کو اللہ تعالیٰ نے دجال کے مکرو فریب اور فتنہ سے محفوظ رکھا ہوگا ، حضرت عیسی علیہ السلام ان لوگوں کے چہروں سے گردوغبار صاف کریں گے اور ان کو ان درجات ومراب کی بشارت دیں گے جو وہ جنت میں پائیں گے حضرت عیسی علیہ السلام اسی حال میں ہوں گے کہ اچانک اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے پاس یہ وحی آئے گی کہ میں نے اپنے بہت سے ایسے بندے پیدا کئے ہیں جن سے لڑنے کی قدرت وطاقت کوئی نہیں رکھتا ۔ لہٰذا تم میرے بندوں کو جمع کر کے کوہ طور کی طرف لے جاؤ اور ان کی حفاظت کرو ، پھر اللہ تعالیٰ یاجوج وماجوج کو ظاہر کرے گا جو ہر بلند زمین کو پھلانگتے ہوئی اتریں گے اور دوڑیں گے، ( ان کی تعداد اتنی زیادہ ہوگی کہ جب ان سب سے پہلی جماعت بحیرہ طبریہ کو خالی دیکھ کر ) کہے گی کہ اس میں کبھی پانی تھا اس کے بعد یاجوج ماجوج آگے بڑھیں گے یہاں تک کہ جبل خمر تک پہنچ جائیں گے اور پھر کہیں گے کہ ہم نے زمین والوں کو ختم کر دیا ہے ، چلو آسمان والوں کا خاتمہ کر دیں ، چنانچہ وہ آسمان کی طرف اپنے تیر پھینکیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے تیروں کو خون آلود کر کے لوٹا دے گا ( تاکہ وہ اس بھرم میں رہیں کہ ہمارے تیر واقعۃ آسمان والوں کا کام تمام کر کے واپس آئے ہیں ، گویا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو ڈھیل دے دی جائے گی ، اور یہ احتمال بھی ہے کہ وہ تیر فضا میں پرندوں کو لگیں گے اور ان کے خون سے آلودہ ہو کر واپس آئیں گے ، پس اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ دجال کا فتنہ زمین ہی تک محدود نہیں رہیں گا بلکہ زمین کے اوپر بھی پھیل جائے گا ) اس عرصہ میں اللہ کے نبی اور ان کے رفقاء یعنی حضرت عیسی اور اس وقت کے مؤمن کوہ طور پر روکے رکھے جائیں گے ، اور (ان پر اسباب معیشت کی تنگی وقلت اس درجہ کو پہنچ جائے گی کہ ) اس کے لئے بیل کا سر تمہارے آج کے سو دیناروں سے بہتر ہوگا ( جب یہ حالت ہو جائے گی تو ) اللہ کے نبی حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی یاجوج ماجوج کی ہلاکت کے لئے دعا و زاری کریں گے ، پس اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں نغف یعنی کیڑے پڑجانے کی بیماری بھیجے گا جس کی صورت میں ان پر اللہ کا قہر اس طرح نازل ہوگا کہ سب کے سب ایک ہی وقت موت کے گھاٹ اتر جائیں گے ) اللہ کے نبی حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی ( اس بات سے اگاہ ہو کر ) پہاڑ سے زمین پر آئیں گے اور انہیں زمین پر ایک بالشت کا ٹکڑا بھی ایسا نہیں ملے گا جو یاجوج ماجوج کی چربی اور بدبو سے خالی ہو ( اس مصیبت کے دفعیہ کے لئے ) حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تب اللہ تعالیٰ بختی اونٹ کی گردن جیسی لمبی لمبی گردنوں والے پرندوں کو بھیجے گا جو یاجوج ماجوج کی لاشوں کو اٹھا کر جہاں اللہ کی مرضی ہوگی وہاں پھینک دیں گے " اور مسلمان یاجوج ماجوج کی کمانوں ، تیروں اور ترکشوں کو سات سال تک چلاتے رہیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ ایک زور دار بارش بھیجے گا جس سے کوئی بہی مکان خواہ وہ مٹی کا ہو یا پتھر کا اور خواہ صوف کا ہو ، نہیں بچے گا وہ بارش زمین کو دھو کر آئینہ کی مانند صاف کر دے گی پھر زمین کو حکم دیا جائے گا کہ اپنے پھلوں " یعنی اپنی پیداوار کو نکال اور اپنی برکت کو واپس لا ، چنانچہ ( زمین کی پیداوار اس قدر بابرکت اور باافراط ہوگی کہ ) دس سے لے کر چالیس آدمیوں تک کی پوری جماعت ایک انار کے پھل سے سیر ہو جائے گی اور اس انار کے چھلکے سے لوگ سایہ حاصل کریں گے، نیز دودھ میں برکت دی جائے گی، (یعنی اونٹ اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ بہت ہوگا ) یہاں تک کہ دودھ دینے والی ایک اونٹنی لوگوں کی ایک بڑی جماعت کے لئے کافی ہوگی، دودھ دینے والی ایک گائے لوگوں کے ایک قبیلہ کے لئے کافی ہوگی اور دودھ دینے والی ایک بکری آدمیوں کی ایک چھوٹی سی جماعت کے لئے کافی ہوگی ۔ بہر حال لوگ اسی طرح کی خوش حال اور امن وچین کی زندگی گزار رہے ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک خوشبو دار ہوا بھیجے گا جو ان کی بغل کے نیچے کے حصہ کو پکڑے گی (یعنی اس ہوا کی وجہ سے ان کی بغلوں میں ایک درد پیدا ہوگا ) اور پھر وہ ہوا ہر مؤمن اور ہر مسلمان کی روح قبض کر لے گی اور صرف بدکار شریر لوگ دنیا میں باقی رہ جائیں گے جو آپس میں گدھوں کی طرح مختلط ہوجائیں گے اور ان ہی لوگوں پر قیامت قائم ہوگی ۔
اس پوری روایت کو مسلم نے نقل کیا ہے علاوہ دوسری روایت کو ان الفاظ تطر حہم بالنہبل تاسبع سنین کے کہ اس کو ترمذی نے نقل کیا ہے ۔