حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں تواضع وانکساری :
راوی:
وعن أنس يحدث عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه كان يعود المريض ويتبع الجنازة ويجيب دعوة المملوك ويركب الحمار لقد رأيته يوم خيبر على حمار خطامه ليف . رواه ابن ماجه والبيهقي في " شعب الإيمان "
اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (ایک موقع پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق (بہترین اخلاق وعادات کا ذکر کرتے ہوئے ) بیان کیا کہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار کی عیادت کرتے ، جنازہ کے ساتھ جاتے ، مملوک وغلام کی دعوت قبول فرمالیتے اور گدھے پر سوار ہونے میں بھی کوئی تکلف نہیں فرماتے تھے ، چنانچہ غزوہ خیبر کے دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گدھے پر سوار دیکھا جس کی باگ کھجور کے پوست کی تھی ۔ اس روایت کو ابن ماجہ نے شعب الایمان میں بیہقی نے نقل کیا ہے ۔
تشریح :
مملوک " سے مراد وہ غلام ہے جو اپنے مالک کی اجازت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرتا تھا ، اس سے ثابت ہوا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کسی غلام کی دعوت وضیافت کو رد کرنا گوارہ نہیں کرتے تھے تو کسی آزادوخود مختار شخص کی دعوت کو تو بدرجہ اولی رد نہیں کرتے ہونگے ۔
اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جن اوصاف حمیدہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسر نفسی ، تواضع ، کسی فرق وامتیاز کے بغیر تمام انسانوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت وشفقت اور اپنی بڑائی کے اظہار اور غرور وتکبر سے کلیۃ اجتناب پر دلالت کرتے ہیں وقت ضرورت گدھے پر سوار ہونے سے بھی گریز نہ کرنا اور خصوصا غزوہ خیبر کے دن جو شوکت وسطوت کے اظہا رکا دن تھا ، گدھے پر سوار ہونا اس بات کی علامت ہے کہ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں بادشاہوں اور دنیادار بڑے لوگوں جیسی خوبو تھی اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم علوئے نفس کے جذبہ سے تکلفات اور ظاہر داری اختیار کرناگوارہ کرتے تھے ۔