مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ آنحضرت کے اخلاق وعادات کا بیان ۔ حدیث 389

عطاوبخشش کا کمال :

راوی:

وعن أنس أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه و سلم غنما بين جبلين فأعطاه إياه فأتى قومه فقال : أي قوم أسلموا فو الله إن محمدا ليعطي عطاء ما يخاف الفقر . رواه مسلم

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی بکریاں مانگیں جو پہاڑوں کے درمیانی نالہ کو بھر دیں ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اتنی بکریاں دے دیں ، اس کے بعد وہ شخص اپنی قوم میں آیا اور کہا : اے میری قوم کے لوگو : اسلام قبول کرلو ، اللہ کی قسم محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) اتنا دیتے ہیں کہ فقر وافلاس سے بھی نہیں ڈرتے ۔ (مسلم )

تشریح :
شاید سائل کے وہم گماں میں بھی نہ تھا کہ اس کا اتنا بڑا سوال اتنی آسانی سے پورا کیا جاسکتا ہے چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تصرف میں موجود تقریبا ساری ہی بکریاں دے کر اس کا سوال پورا کردیا تو وہ اچھنبے میں پڑ گیا اور آنحضرت کی بخشش وعطاء کا یہ مظاہرہ دیکھ کر اس کو یقین ہوگیا کہ آپ توکل وقناعت اور زہد واستغناء کے جس درجہ کمال پر فائز ہیں وہ اسی مذہب کا پر تو ہوسکتا ہے جس کے رسول بنا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں بھیجے گئے ہیں ، اس لئے اس نے اپنی قوم میں جا کر لوگوں کو مخلصانہ تلقین کی کہ اگر تم اعلی اخلاقی اقدار اور بلند ترین انسانی کردار کی عظمت حاصل کرنا چاہتے ہو تو حلقہ بگوش اسلام ہوجاؤ اور ان محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو بن جاؤ جو سائل کے سوال کو اس طرح پورا کرتے ہیں کہ ان کے پاس جو کچھ ہوتا ہے اپنی ضرورت سے بے نیاز ہو کر سب دے دیتے ہیں اپنے فقر وافلاس کا خدشہ بھی انہیں سائل کی طلب وخواہش کی تکمیل سے نہیں روکتا ۔
ہرچہ آمدت بدادے تو بیش ازاں
ایں جود آں کسی ست کش از فقر عارنیست ۔

یہ حدیث شیئر کریں