آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ، رحمت خداوندی کا ظہور ہے :
راوی:
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه قال : " إنما أنا رحمة مهداة " . رواه الدارمي والبيهقي في " شعب الإيمان "
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !حقیقت یہ ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی بھیجی ہوئی رحمت ہوں ۔ (اس روایت کو دارمی نے اور شعب الایمان میں بیہقی نے نقل کیا ہے
شریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہے کہ میرا وجود ، میری رسالت اور میرا لایا ہوا دین اللہ کی وہ عظیم رحمت ہے جو اس نے تمام کائنات کے لئے ہدیہ کے طور پر دنیا میں بھیجا پس جن لوگوں نے اللہ کے اس ہدیہ اور تحفہ کو قبول کیا وہ مطلب یاب ہوئے اور جن لوگوں نے قبول نہیں کیا وہ سراسر ٹوٹے میں رہے ۔ ارشادگرامی مضمون کے اعتبار سے قرآن کریم کے ان الفاظ کا عکس ہے ۔
وما ارسلنک الا رحمتہ العالمین ۔
(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے ،
اس حدیث کے بین السطور سے امت محمدیہ کی عظمت و کر امت بھی ظاہر ہوتی کیونکہ شاہی ہدیہ وتحفہ ان ہی لوگوں کے پاس بھیجا جاتا ہے جو باعظمت وباکرامت ہو۔