آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدوقامت وغیرہ کا ذکر :
راوی:
وعن البراء قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم مربوعا بعيد ما بين المنكبين له شعر بلغ شحمة أذنيه رأيته في حلة حمراء لم أر شيئا قط أحسن منه . متفق عليه
وفي رواية لمسلم قال : ما رأيت من ذي لمة أحسن في حلة حمراء من رسول الله صلى الله عليه و سلم شعره يضرب منكبيه بعيد ما بين المنكبين ليس بالطويل ولا بالقصير
اور حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میانہ قد تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کافی کشادگی تھی (جس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ مبارک بہت چوڑا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرکے بال کانوں کی لو تک تھے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرخ لباس میں (جو یمنی کپڑے کے تہبند اور چادر پر مشتمل تھا ) (اس میں کوئی مبالغہ نہیں کہ ) میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کوئی چیز نہیں دیکھی ۔ بخاری ومسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں نے کوئی بالوں والا آدمی سرخ لباس میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین و وجیہہ نہیں دیکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرکے بال مونڈھو تک تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مونڈھوں کے درمیان کافی کشادگی تھی ۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد نہ بہت لمبا تھا اور نہ ٹھگنا ۔"
تشریح :
محدثین نے تحقیق کے بعد لکھا ہے کہ سرخ لباس سے مراد یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر جس کپڑے کا تہبند اور چادر تھی اس میں سرخ دھاریارں تھیں اس طرح جن حدیثوں میں " سبز لباس کا ذکر ہے ، اس سے بھی یہی مراد ہے کہ وہ لباس ایسے کپڑے کا تھا جس میں سبز دھاریاں تھیں
عربی میں انسان کے سرکے بالوں کے لئے عام طور پر تین لفظ مستعمل ہوتے ہیں ایک جمہ ہے اس سے مراد وہ بال ہوتے ہیں جو کان کی لو سے اتنے نیچے تک ہوں کہ کاندھوں تک پہنچ جائیں اور کبھی اس لفظ کا اطلاق مطلق بالوں پر بھی ہوتا ہے خواہ وہ چھوٹے ہوں یا بڑے دوسرا لفظ لمہ ہے یہ لفظ بالوں کی اس زلف کے لئے استعمال ہوتا ہے جو کانوں کی لوسے متجاوز ہو، لیکن کاندھوں تک نہ پہنچی ہو ، اور تیسرا لفظ وفرہ " ہے جو کانوں کی لوتک لٹکے ہوئے بالوں کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔