مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان ۔ حدیث 349

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے " وسیلہ " طلب کرو

راوی:

وعنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " سلوا الله الوسيلة " قالوا : يا رسول الله وما الوسيلة ؟ قال : " أعلى درجة في الجنة لا ينالها إلا رجل واحد وأرجو أن أكون أنا هو " . رواه الترمذي

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( مسلمانو!) میرے لئے اللہ تعالیٰ سے " وسیلہ " مانگا کرو صحابہ کرام نے ( یہ سن کر ) عرض کیا کہ یا رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ وسیلہ کیا چیز ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جنت کے سب سے بڑے درجہ کا نام ہے جو صرف ایک شخص کو ملے گا اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ شخص میں ہوں ۔ (ترمذی (

تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا امت کے لوگوں سے اپنے لئے وسیلہ منگوانا اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی بیچارگی کے اظہار کے لئے اور کسر نفسی کے طور پرہے یا یہ مقصد ہے کہ میری امت کے لوگ اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ کی درخواست کیا کریں گے ۔ تو اس کی وجہ سے ان لوگوں کو فائدہ ہوگا اور ثواب پائیں گے اور یا یہ کہ اس حکم کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے لوگوں کو باہمی الفت تعلق کے اظہار کا یہ طریقہ بتایا ہے کہ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے ہر عزیز اور ہر دوست کی ترقی درجات اور بلندی ومراتب کی دعا کیا کرے ۔ اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ شخص میں ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بھی اظہار تواضع وانکساری اور بار گاہ رب العزت میں پاس ادب کی بنا پر فرمائی ورنہ یہ طے شدہ ہے کہ جنت کا وہ سب سے بڑا درجہ جس کو وسیلہ سے تعبیر کیا گیا ہے صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو ملے گا۔"

یہ حدیث شیئر کریں