مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان ۔ حدیث 337

مسلمانوں کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تین دعائیں :

راوی:

عن خباب بن الأرت قال : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه و سلم صلاة فأطالها . قالوا : يا رسول الله صليت صلاة لم تكن تصليها قال : " أجل إنها صلاة رغبة ورهبة وإني سألت الله فيها ثلاثا فأعطاني اثنتين ومنعني واحدة سألته أن لا يهلك أمتي بسنة فأعطانيها وسألته أن لا يسلط عليهم عدوا من غيرهم فأعطانيها وسألته أن لا يذيق بعضهم بأس بعض فمنعنيها " . رواه الترمذي والنسائي

حضرت خباب بن ارت کہتے ہیں کہ (ایک دن ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور اس کو خلاف معمول کافی طویل کیا ہم نے (نماز سے فراغت کے بعد ) عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ایسی طویل نماز پڑھی کہ کبھی بھی اتنی طویل نماز نہیں پڑھی تھی؟ فرمایا ہاں یہ نماز (بہت زیادہ طویل اس وجہ سے ہوئی کہ یہ ) امید وخواہش اور خوف ودہشت کی نماز تھی (یعنی اس نماز میں کے دوران اللہ تعالیٰ سے کچھ دعائیں مانگ رہا تھا اور ان دعاؤں کی قبولیت کی امید تھی وہیں عدم قبولیت کا خوف بھی تھا اس لئے میں بہت زیادہ خشوع وخضوع اور عرض والتجا میں مصروف رہا جس سے پوری نماز بہت طویل ہوگئی ) حقیقت یہ ہے کہ میں نے نماز میں اللہ تعالیٰ سے تین باتوں کی التجاکی ، ان میں سے دو مجھ کو عطا کردی گئیں ، اور ایک سے انکار کر دیا گیا ، میں نے اللہ تعالیٰ سے ایک التجا تو یہ کی تھی کہ میری امت کو عام قحط (یا اسی طرح کی کسی بھی ایسی آفت وبلا ) میں مبتلانہ کرے جس سے (پوری ) امت ہلاک وتباہ ہوجائے ، میری یہ التجا پوری ہوئی ، دوسری التجایہ تھی کہ مسلمانوں پر کوئی (ایسا ) غیر مسلم دشمن مسلط نہ کیا جائے (جو اپنی اسلام اور مسلم دشمنی میں انہیں نیست ونابود کردے ) میری یہ التجا بھی پوری ہوئی ، میں نے تیسری التجا یہ کی تھی کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو ہلاکت وعقوبت سے دوچار نہ کریں (یعنی ان کا باہمی اتحاد ہمیشہ بنا رہے ، وہ ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرانہ ہوں اور آپس میں لڑائی جھگڑے کرکے اپنی ملی ملت کو کمزور نہ کریں ) لیکن میری یہ التجا قبول نہیں ہوئی ،۔

یہ حدیث شیئر کریں