آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیّیں ہیں
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " مثلي ومثل الأنبياء كمثل قصر أحسن بنيانه ترك منه موضع لبنة فطاف النظار يتعجبون من حسن بنيانه إلا موضع تلك اللبنة فكنت أنا سددت موضع اللبنة ختم بي البنيان وختم بي الرسل " . وفي رواية : " فأنا اللبنة وأنا خاتم النبيين " . متفق عليه
اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری اور دوسرے تمام انبیاء کی مثال اس محل کی سی ہے جس کے در و دیوار نہایت شاندار اور عمدہ ہوں ، لیکن اس دیوار میں اینٹ کی جگہ خالی رہ گئی ہو اور جب لوگ اس محل کے گرد پھر کر عمارت کو دیکھیں تو عمارت کی شان وشوکت اور درودیوار کی خوشنمائی انہیں حیرت میں ڈال مگر ایک اینٹ کے بقدر اس خالی جگہ کو دیکھ کر انہیں سخت تعجب ہو پس میں اس اینٹ کی جگہ بھرنے والا ہوں ، اس عمارت کی تکمیل میری ذات سے ہے اور انبیاء ورسل کے سلسلہ کا اختتام مجھ پر ہوگیا ہے اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ " پس میں ہی وہ اینٹ ہوں (جس کی جگہ خالی رکھی گئی تھی ) اور میں ہی نبیوں کے سلسلہ کو پایہ اختتام تک پہنچانے والا ہوں ۔
تشریح : یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کی واضح دلیل ہے ، کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے دنیا میں اپنے رسول اور نبی بھیجنے کا جو سلسلہ انسان اول حضرت آدم علیہ السلام سے شروع کیا تھا وہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم پر آ کر ختم ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہ کوئی نبی اور رسول اس دنیا میں آیا ہے اور نہ آئندہ کبھی آئے گا ۔
اسی حقیقت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑے نفسیاتی طریقہ سے ایک مثال کے ذریعہ فرمایا کہ مجھ سے پہلے دنیا میں جتنے اور رسول آئے وہ اللہ کی طرف سے جو شریعت ، آئین ہدایت ، علم ودین اور پیغام واحکام لائے ان کا مجموعہ کو ایک ایسا محل تصور کرو جو نہایت شاندار ، مضبوط وپختہ اور دیدہ زیب ہو، لیکن اس کی دیوار میں ایک اینٹ کے برابر جگہ خالی چھوڑ دی گئی ہو اور وہ خالی جگہ کسی ایسے شخص کی منتظر ہو جو آکر اس کو پر کردے اور اس خالی جگہ کے نقص کو پورا کرکے محل کی تعمیر کا سلسلہ ختم کردے ۔ پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے آنے والے انبیاء کی بعثت ، ان کی لائی ہوئی شریعت وہدایت اور ان کے تبلیغ وارشاد کے ذریعہ دین کا محل گویا تیار ہوچکا تھا ، لیکن کچھ کسر باقی رہ گئی تھی ، وہ کسر ہمارے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت مبارکہ سے پوری ہوگئی ، اب نہ اللہ کا دین ناقص ہے ، نہ شریعت حقہ غیر مکمل ہے ، اور نہ کسی نبی کے آنے کی ضرورت باقی رہ گئی ہے ۔