قیامت کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سرداری :
راوی:
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أنا سيد ولد آدم يوم القيامة وأول من ينشق عنه القبر وأول شافع وأول مشفع " . رواه مسلم
اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میں تمام اولاد آدم کا سردار ہوں گا، اور سب سے پہلے قبر سے میں ہی اٹھوں گا نیز سب سے پہلے میں ہی شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری ہی شفاعت قبول ہوگی۔ (مسلم )
تشریح : مطلب یہ کہ قیامت کے دن تمام انسانی کمالات وصفات اور تمام تر عظمتوں اور ان کا مظہر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہوگی ، اس دن مخلوقات میں سے نہ کسی کا درجہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑا ہوگا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی اور ذات سرداری وسربراہی کی سزا وار قرار پائے گی ۔ واضح رہے کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم دنیاو آخرت دونوں جہاں میں تمام لوگوں کے سردار وآقا ہیں ، لیکن قیامت کے دن کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ اس دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سرداری اور برتری کا ظہور کسی بھی شخص کے اختلاف وعناد کے اظہار کے بغیر ہوگا، جب کہ اس دنیا میں کفر شرک اور نفاق کی طاقتیں نہ صرف حیات مبارک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سرداری وبرتری کی مخالف ومعاندرہیں بلکہ بعد میں بھی ان کا اختلاف وعناد ظاہر رہا ۔ اس حدیث کے بین السطور سے معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرشتوں پر بھی فضیلت وبرتری رکھتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات افضل المخلوقات کو اکمل الموجودات ہے ، چنانچہ بعض حدیثوں میں یہ جو فرمایا گیا ہے کہ تم لوگ پیغمبروں کو ایک دوسرے پر فضیلت نہ دو اور نہ مجھ کو موسی علیہ السلام اور یونس علیہ السلام سے افضل کہو ، تو اس کی مخالف کی توجیہہ پیچھے گذر چکی ہے ۔