مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان ۔ حدیث 317

مسلمان تین چیزوں سے محفوظ رکھے گئے ہیں :

راوی:

وعن أبي مالك الأشعري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن الله عز و جل أجاركم من ثلاث خلال : أن لا يدعو عليكم نبيكم فتهلكوا جميعا وأن لا يظهر أهل الباطل على أهل الحق وأن لا تجتمعوا على ضلالة " . رواه أبو داود

اور حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (مسلمانو!) اللہ تعالیٰ نے تمہیں تین چیزوں سے محفوظ رکھا ہے ، ایک تو یہ کہ تمہارا نبی تمہارے لئے بدعا نہ کرے جس سے تم ہلاک ہوجاؤ (جیسا کہ پہلے بعض انبیاء نے بدعا کرکے اپنی قوم کو ہلاک وبرباد کرادیا ) دوسرے یہ کہ باطل وگمراہ لوگ اہل حق پر غالب نہ ہوں ، تیسرے یہ کہ میری امت گمراہی پر جمع نہ ہو : (ابوداؤد)

تشریح :
باطل وگمراہ لوگ اہل حق پر غالب نہ ہوں کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ، طاقت اور تعداد کے اعتبار سے بہت ہوں اور مسلمان کم ہوں تب بھی وہ تمام مسلمانوں کوہرگز مٹانہیں سکیں گے چنانچہ حاکم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت آنے تک ہمیشہ میری امت میں سے کوئی نہ کوئی گروہ حق کے ساتھ غالب رہے گا " اور ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ روایت منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہمیشہ میری امت میں سے کوئی نہ کوئی گروہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا اور ان کا دشمن ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔"
میری امت گمراہی پر جمع نہ ہو۔" کا مطلب یہ ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ سارے مسلمان کسی فاسد نظریہ اور کسی غلط کام پر متفق ومتحد ہوجائیں ، یہ اور بات ہے کہ مسلمانوں کے کچھ افراد یا کچھ طبقے اپنے اغراض کی خاطر کسی اسلامی بات کو قبول کرلیں اور اس کو جائز قرار دینے لگیں ، لیکن یہ ممکن نہیں کہ پوری دنیا کے مسلمان یا مسلمانوں کا سواداعظم اس غیراسلامی بات پر جمع ہوجائے ۔ حدیث کا یہ جملہ گویا اس امر کی دلیل ہے کہ" اجماع " حجت ہے اور " اجماع " سے مراد " اپنے زمانہ کے مجتہد وبابصیرت علماء کا کسی حکم شرعی پر متفق ہونا ہے ،

یہ حدیث شیئر کریں