مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان ۔ حدیث 304

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی برگزیدگی ۔

راوی:

وعن واثلة بن الأسقع قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " إن الله اصطفى كنانة من ولد إسماعيل واصطفى قريشا من كنانة واصطفى من قريش بني هاشم واصطفاني من بني هاشم " . رواه مسلم
وفي رواية للترمذي : " إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل واصطفى من ولد إسماعيل بني كنانة "

اور حضرت واثلہ ابن اسقع رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد میں کنانہ کو چنا اور اولاد کنانہ سے قریش کو چنا اور اولاد قریش میں سے بنی ہاشم کو چنا اور بنی ہاشم میں سے مجھ کو چنا (مسلم) اور ترمذی کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ " اللہ تعالیٰ نے اولاد ابراہیم علیہ السلام میں اسمٰعیل علیہ السلام کو برگزیدہ کیا اور اولاد اسمٰعیل میں ، بنی کنانہ کو برگزیدہ کیا ۔

تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نسلی ونسبی تعلق حضرت اسمٰعیل علیہ السلام سے ہے ، حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کے بیٹے قیدار کی اولاد میں ایک شخص عدنان تھے ، انہی عدنان کی اولاد بن اسمٰعیل کے تمام مشہور قبائل پر مشتمل ہے ، اسی لئے عرب مستعربہ بنی اسمٰعیل کو عدنانی یا آل عدنان کہا جاتا ہے عدنان کے بیٹے معد اور معد کے بیٹے نزار تھے ، نزار کے جو چار مشہور بیٹے بتائے جاتے ہیں ان میں سے دو بیٹے ربیعہ اور مضر سب سے زیادہ نامور اور جزیرہ نما عرب کے بڑے قبائل کے مورث ہیں ، مضر کی اولاد میں آگے چل کر ایک شخص کنانہ ہوئے اور ان کی اولاد مضر کے قبائل میں سب سے زیادہ مشہور ومعروف قبیلہ پر مشتمل ہوئی ، کنانہ کے بیٹے نضر اور نضر کے بیٹے مالک اور مالک کے بیٹے فہر تھے ، یہی وہ فہر ہیں جن کا لقب قریش تھا ، فہر کی اولاد میں بہت سے قبائل ہوئے اور سب " قریش " کہلاتے ہیں یہ تمام قبائل مختلف علاقوں اور گروہوں میں بٹے ہوئے تھے ۔ ان کے درمیان نہ باہمی ربط واتفاق تھا اور نہ کوئی اجتماعی نظام تھا ۔ پھر ایک شخص قصی بن کلاب پیدا ہوئے ، انہوں نے بڑی محنت اور جدوجہد کرکے تمام قریش کو منظم کیا ، ان میں اجتماعیت اور بیداری کی روح پھونکی جس کی بدولت قریش نے نہ صرف مکہ معظمہ بلکہ تمام حجاز پر غلبہ واقتدار حاصل کرلیا ۔ اسی وجہ سے بعض حضرات یہ کہتے ہیں " قریش " اصل میں قصی بن کلاب کا لقب ہے ، کیونکہ یہ لفظ (قریش ) قرش سے نکلا ہے جس کے معنی جمع کرنے اور منظم کرنے کے ہیں ۔ ویسے زیادہ مشہور یہ ہے کہ " قریش " ایک سمندری جانور کا نام ہے جونہایت قوت اور زور رکھتا ہے ، اس کی تائید حضرت ابن عباس کی اس روایت سے ہوتی ہے جس میں انہوں نے بیان کیا ہے کہ قریش کا نام اس مناسبت سے رکھا گیا ہے کہ قریش (قرش) ایک بڑی خطرناک مچھلی کا نام ہے جو سب مچھلیوں کو نگل لیتی ہے لیکن خود اس کو نہ کوئی مچھلی گزند پہنچاتی ہے نہ اس پر قابوپاتی ہے ۔ یہی وجہ تسمیہ قاموس میں بھی مذکور ہے ۔ظہور اسلام کے وقت قریش کی شاخوں میں سے جو شاخ سب سے زیادہ مشہور باعزت اور غالب تھی وہ بنوہاشم ہے ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بنو ہاشم میں پیدا ہوئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلسلہ نسب اس طرح ہے : محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ ابن عبد المطلب ابن ہاشم ابن عبدمناف ابن قصی ابن کلاب ابن مرۃ ابن کعب ابن لوی ابن غالب ابن فہر ابن مالک ابن نضر ابن کنانہ ابن خزیمہ ابن مدرک ابن الیاس ابن مضر ابن نزار ابن معد ابن عدنان ۔عدنان سے پہلے کا نسب نامہ زیادہ وثوق کے ساتھ نہیں بتایا جاسکتا ۔
اس کی تفصیل کی روشنی میں حدیث کامفہوم واضح ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے بنو کنانہ کو سب سے زیادہ برگزیدگی وعظمت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوئی ، پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی اپنے سلسلہ نسب کی تمام تر برگزیدگیوں اور عظمتوں کانچوڑ ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں