مخلوقات کی پیدائش کے دن :
راوی:
وعنه قال : أخذ رسول الله صلى الله عليه و سلم بيدي فقال : " خلق الله البرية يوم السبت وخلق فيها الجبال يوم الأحد وخلق الشجر يوم الاثنين وخلق المكروه يوم الثلاثاء وخلق النور يوم الأربعاء وبث فيها الدواب يوم الخميس وخلق آدم بعد العصر من يوم الجمعة في آخر الخلق وآخر ساعة من النهار فيما بين العصر إلى الليل " . رواه مسلم
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر فرمانے لگے کہ جانتے ہو اللہ تعالیٰ نے ساری دنیا کو جو چھ دن میں پیدا کیا تو کون سی چیز کس دن پیدا ہوئی ہے ؟سنو بعض چیزوں کے متعلق میں بتاتا ہوں اللہ تعالیٰ نے مٹی زمین کو ہفتے کے دن پیدا کیا اس زمین پر پہاڑوں کو اتوار کے دن پیدا کیا درختوں کو پیر کے دن پیدا کیا بدی اور خراب چیزوں کو منگل کے دن پیدا کیا روشنی کو بدھ کے دن پیدا کیا جانوروں کو روئے زمین پر جمعرات کے دن پھلایا اور آدم کو جمعہ کے دن عصر کے بعد پیدا کیا اور یہ آخری پیدائش دن کے بالکل آخری حصے میں عصر کے بعد سے رات تک کے درمیان میں عمل میں آئی ۔"
تشریح :
السبت یعنی ہفتے کے دن سے اس دن کا وہ بالکل آخری حصہ مراد ہے جس پر دن کا اختتام ہوجاتا ہے ، جس کو عربی میں " عشیۃ الاحد" یعنی اتوار کی رات کا ابتدائی حصہ کہتے ہیں اس اعتبار سے وہ وقت گویا اتوار ہی کا ایک حصہ ہوتا ہے پس یہ روایت قرآن کریم کی اس آیت (وَلَ قَدْ خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِيْ سِتَّةِ اَيَّامٍ) 50۔ق : 38) کہ منافی نہیں ہے ۔
وخلق النور یوم الاربعاء " (اور روشنی کو بدھ کے دن پیدا کیا میں مسلم نے نور ہی کا لفظ نقل کیا ہے اور مشکوۃ کے صحیح نسخوں میں بھی یہ لفظ اسی طرح ر کے ساتھ ) ہے مشکوۃ کے ایک نسخے میں یہ لفظ نون کے ساتھ یعنی نون ہے جس کے معنی مچھلی کے ہیں لہٰذا ہوسکتا ہے کہ نور یعنی روشنی اور نون یعنی مچھلی دونوں کو ایک ہی دن یعنی بدھ کے دن پیدا کیا گیا ہو حدیث کے آخری جزو سے معلوم ہوا کہ مخلوقات کی پیدائش کا آخری دن جمعہ تھا اس دن تمام چیزوں کی پیدائش کا سلسلہ پایہ اختتام کو پہنچا اور تمام مخلوقات اس روئے زمین پر جمع ہوگئی چنانچہ اس دن کا نام جمعہ رکھے جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے نیز اس دن کا وہ وقت کے جس میں آدم کی تخلیق پر مخلوقات کے سلسلہ تخلیق وپیدائش کی تکمیل ہوئی دن کا بالکل آخری حصہ تھا اس مناسبت سے اس دن کے آخری لمحوں (عصر کے بعد سے رات شروع ہونے تک ) کو ساعت قبولیت کے شرف سے نوازا گیا چنانچہ اکثر علماء کہتے ہیں جمعہ کے دن اس آخری حصے میں اللہ تعالیٰ دعاؤں کو قبول فرماتا ہے ۔