مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ ۔ حدیث 278

انبیاء علیہ السلام کے حلیے :

راوی:

وعن جابر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " عرض علي الأنبياء فإذا موسى ضرب من الرجال كأنه من رجال شنوءة ورأيت عيسى بن مريم فإذا أقرب من رأيت به شبها عروة بن مسعود ورأيت إبراهيم فإذا أقرب من رأيت به شبها صاحبكم – يعني نفسه – ورأيت جبريل فإذا أقرب من رأيت به شبها دحية بن خليفة " . رواه مسلم

" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب انبیاء کرام میرے سامنے لائے گئے تو میں نے دیکھا کہ موسی علیہ السلام ہلکے بدن کے ہیں جیسے وہ قبیلہ بنوشنوہ میں سے کوئی آدمی ہوں اور میں نے عیسی ابن مریم علیہ السلام کو دیکھا تو وہ میرے دیکھے ہوئے لوگوں میں عروہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہت مشابہ نظر آئے اور میں نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا تو وہ میرے دیکھے ہوئے لوگوں میں دحیہ ابن خلیفہ سے بہت مشابہ نظر آئے ۔ (مسلم)

تشریح :
جب انبیاء کرام میرے سامنے لائے گئے ۔" یہ شب معراج کا ذکر ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات میں مسجد اقصی میں یا آسمان پر ان انبیاء کرام سے ملاقات فرمائی اور ان کو دیکھا ، اس ملاقات کے وقت ان انبیاء کرام کی ارواح مقدسہ کو ان کے ان اجسام کے ساتھ کہ جو وہ دنیا میں رکھتے تھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان انبیاء کرام کی شکل وصورت اور ان کے سراپا کا خاکہ اپنے صحابہ کرام کے سامنے رکھنے کے لئے ان افراد واشخاص کا ذکر فرمایا جن کو صحابہ نے دیکھ رکھا تھا اور جو جسم وبدن اور تن وتوش کے اعتبار سے ان انبیاء کرام کی مشابہت رکھتے تھے ۔ حضرت موسی علیہ السلام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکے بدن کا بتایا اور ان کے سراپا کو قبیلہ بنو شنوہ کے لوگوں کی طرح قرار دیا ، یہ قبیلہ یمن کی سر زمین سے تعلق رکھتا تھا اور اس کے لوگ دبلے جسم کے ہوتے تھے حضرت عیسی علیہ السلام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک صحابی حضرت عروہ ابن مسعود کی طرح بتایا کہ عروہ ابن مسعود حضرت عیسی علیہ السلام کے بہت مشابہ ہیں ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مشابہت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی ذات شریف کو پیش کیا ، جس سے ثابت ہوا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں بہت زیادہ مشابہت تھی اور حضرت جبرائیل علیہ السلام کے بارے میں بتایا کہ وہ دحیہ ابن خلیفہ کے بہت مشابہ تھے ، حضرت دحیہ ایک مشہور صحابی ہیں ، اور بہت زیادہ خوبصورت تھے ، حضرت جبرائیل علیہ السلام اکثر وبیشتر ان ہی کی شکل وصورت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا کرتے تھے اور شب معراج میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کو دحیہ ہی کی شکل وصورت میں پیش کیا گیا۔

یہ حدیث شیئر کریں