مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ ۔ حدیث 266

ملائکہ ، جنات اور انسان کا جوہر تخلیق :

راوی:

وعن عائشة عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " خلقت الملائكة من نور وخلق الجان من مارج من نار وخلق آدم مما وصف لكم " . رواه مسلم

اور ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہے ، جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا گیا ہے، جس میں دھواں ملا ہوتا ہے اور آدم علیہ السلام کو اس چیز سے پیدا کیا گیا ہے جو تمہیں بتا دی گئی ہے (مسلم)

تشریح :
قاموس میں لکھا ہے کہ نور کے معنی یا تو روشنی کے ہیں یا روشنی سے پھوٹنے والی شعاع کے ہیں بہرحال یہاں حدیث میں نور سے مراد اصل روشنی وہ جوہر ہے جس سے روشنی وجود میں آتی ہے پس فرشتوں کی تخلیق اسی جوہر روشنی سی ہوئی ہے لفظ جان کے معنی یا تو جن یا جنات کے ہیں یا اس لفظ سے مراد جنات کی وہ اصل (یعنی ان کا باپ) ہے جس سے جنات کی نسل چلی ہے جسے انسان کے باپ حضرت آدم علیہ السلام ہیں جو تمہیں بتا دی گئی ہے سے قرآن کریم کے ان الفاظ وخلقہ من تراب (اور آدم کو مٹی سے پیدا کیا ) کی طرف اشارہ ہے مطلب یہ کہ انسان کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے بعض روایتوں میں کچھ دوسری چیزوں کے جوہر تخلیق کا بھی ذکر کیا گیا ہے جسے ابن عسا کرنے حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ مرفوع روایت نقل کی ہے کہ کھجور انار اور انگور کو آدم کی مٹی کے فضلہ سے پیدا کیا گیا ہے طبرانی نے حضرت ابوامامہ سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ حورعین زعفران سے پیدا کی گئی ہے جنات وانسان کی تین تخلیقی اقسام حکیم ابن ابی الدنیا ابوشیخ اور ابن مردویہ نے حضرت ابودرداء سے یہ روایت نقل کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنات کو تین طرح سے پیدا کیا ہے ان کی ایک قسم وہ ہے جس کو سانپ وبچھو اور حشرات الارض کی صورت دی گئی ہے ۔ دوسری قسم وہ ہے جوفضاء میں ہوا کی مانند ہے اور تیسری قسم کے جنات وہ ہیں جن کو انسان کی طرح خیروشرکا مکلف قرار دیا ہے گیا ہے اور ان کو حساب ومواخذہ کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے انسان کو بھی تین قسم کا پیدا کیا ہے ، ایک قسم تو وہ ہے جو چوپاؤں کے مانند ہے دوسری قسم کے انسان وہ ہیں جن کے جسم وبدن اور شکل وصورت توبنی آدم (آدمیوں ) کی سی ہے لیکن ان کی ارواح گویا شیاطین کی ارواح ہیں ، اور تیسری قسم کے انسان وہ ہیں جو جسم وبدن اور روح دونوں اعتبار سے انسانیت و آدمیت کا پیکر ہیں اور جو قیامت کے دن پروردگار کے سایہ رحمت میں ہوں گے ۔

یہ حدیث شیئر کریں