اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے غضب پر سبقت لے گئی ہے :
راوی:
وعن أبي هريرة قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " إن الله تعالى كتب كتابا قبل أن يخلق الخلق : إن رحمتي سبقت غضبي فهو مكتوب عنده فوق العرش " . متفق عليه
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوق یعنی زمین آسمان کو پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب لکھی اس میں یہ درج ہے کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ہے اور وہ کتاب یا مذکورہ عبارت اللہ تعالیٰ کے پاس عرش کے اوپر لکھی ہوئی موجود ہے (بخاری ومسلم )
تشریح :
حدیث کے آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ اس کتاب کو تمام خلائق سے پوشیدہ رکھا گیا ہے کہ اس کے مندرجات اللہ تعالیٰ کا ایسا راز ہیں جن کو کسی پر کھولا نہیں گیا ہے اور نہ کسی کے علم وادراک کو اس قابل بنایا گیا ہے کہ اس کتاب میں لکھی ہوئی باتوں کو جان اور سمجھ سکے ۔ تورپشتی نے لکھا ہے کہ احتمال ہے کہ اس کتاب سے مراد لوح محفوظ ہو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس پاک ارشاد فہو مکتوب عندہ کے معنی یہ ہوں کہ مذکورہ عبارت لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ کتاب سے مراد لوح محفوظ نہ ہوبلکہ قضا یعنی فیصلہ الٰہی ہو جس کو حق تعالیٰ نے جاری فرمایا ہے ، بہرحال دونوں صورتوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد عندہ فوق العرش میں یہ آگاہی ہے کہ وہ کتاب لکھی گئی اور تمام خلائق کے احاطہ ادراک سے ماوراء رکھی گئی ہیں کہ اس کے مندرجات تک کسی کا علم وفہم نہیں پہنچ سکتا ۔
رحمت الٰہی کے غضب الہٰی پر سبقت لے جانے کے معنی یہ ہیں ، رحمت کے آثار ومظاہر بہت زیادہ ہیں کہ کیا مؤمن کیا کافر اور کیا متقی کیا گنہ گار سب ہی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے زیر سایہ ہیں جب کہ اس کا غضب بہت کم ظاہر ہوتا ہے اور کبھی کبھی اور کوئی ہی اس کا مورد بنتے ہیں ، چنانچہ قرآن مجید میں خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
ان عذابی اصیب بہ من اشاء ور حمتی وسعت کل شیء ۔
میں اپنے عذاب میں ان ہی لوگوں کو مبتلا کرتا ہوں جن کو چاہتا ہوں لیکن میری رحمت نے ہر چیز کو اپنے دامن میں لے رکھا ہے ۔