مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ دوزخ اور دوزخیوں کا بیان ۔ حدیث 238

دوزخ کی آگ کا ذکر :

راوی:

عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " أوقد على النار ألف سنة حتى احمرت ثم أوقد عليها ألف سنة حتى ابيضت ثم أوقد عليها ألف سنة حتى اسودت فهي سوداء مظلمة " . رواه الترمذي

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوزخ کی آگ کو ایک ہزار برس جلایا گیا یہاں تک کہ وہ سفید ہوگئی پھر ایک ہزار برس اور جلایا گیا جس سے وہ سیاہ ہوگئی ہے پس اب دوزخ کی آگ بالکل سیاہ وتاریک ہے جس میں نام کو بھی روشنی نہیں ہے ۔ (ترمذی )

تشریح :
یہاں تک کہ وہ سفید ہوگئی ۔" یہ آگ کا خاصہ ہے کہ جب وہ دیر تک جلتی رہتی ہے اور خوب صاف وتیز ہوجاتی ہے تو بالکل سفید معلوم ہونے لگتی ہے ، پہلے اس میں جو سرخی ہوتی ہے وہ دھویں کی آمیزش کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ بہرحال یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ دوزخ وجود میں آچکی ہے جیسا کہ اہل سنت والجماعت کا مسلک ہے ۔ اس کے برخلاف معتزلہ کا مسلک یہی ہے کہ دوزخ ابھی تیار نہیں ہوئی ہے اور وجود میں نہیں ہے ۔ اہل سنت والجماعت کی بڑی دلیل قرآن کی اس آیت ( اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِيْنَ) 3۔ آل عمران : 131) میں اعدت کا لفظ ہے جو ماضی کے صیغہ کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں