ایک پیشگوئی
راوی:
وعن علي رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج رجل من وراء النهر يقال له الحارث حراث على مقدمته رجل يقال له منصور يوطن أو يمكن لآل محمد كما مكنت قريش لرسول الله وجب على كل مؤمن نصره أو قال إجابته . رواه أبو داود .
اور حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " ماوراء النہر کے کسی شہر میں ایک پاک باز و صالح شخص ظاہر ہوگا جس کا نام حارث حراث ہوگا ، اس کے لشکر کے اگلے حصہ پر ایک شخص ہوگا جس کا نام منصور ہوگا، وہ حارث ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد کو جگہ یا ٹھکانہ دے گا جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش کے لوگوں نے ٹھکانہ دیا تھا پس ہر مسلمان پر واجب ہوگا کہ اس شخص کی مدد تائید کرے یا یہ فرمایا کہ ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اس شخص کو قبول کرے ۔ " (ابو داؤد )
تشریح
" ما وراء النہر " کے معنی ہیں " وہ علاقے جو نہر کے پیچھے ہیں ' ' اور اس سے مراد وہ خطہ ہوتا ہے جس میں بخارا اور سمر قند وغیر شہر واقع ہیں !حارث حراث میں " حارث " تو اصلی نام ہے اور حراث اس کی صفت ہے یعنی کھیتی کرنے والا ۔
یوطن اویمکن (جگہ یا ٹھکانہ دے گا ) میں حرف او یا تو راوی کے شک کو ظاہر کرنے کے لئے ہے، یا اور کے معنی میں ہے اس صورت میں اس جملہ کا مفہوم یہ ہوگا کہ وہ شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد کو اپنی طرف سے مال واسباب ، ہتھیار ، اسلحہ اور روپیہ پیسہ فراہم کرے گا ، ان کی حکومت وخلافت کو پائیدار اور مستحکم بنائے گا، مختلف ذرائع اور طریقوں سے ان کو تقویت پہنچائے گا اور اپنے لشکر کے ذریعہ ان کی مدد کرے گا۔
" محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد " سے مراد عمومی طور پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ذریت اور آپ کے اہل بیت ہیں اور خصوصی طور پر حضرت امام مہدی کی ذات مراد ہے یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ " محمد کی اولاد " کا لفظ تو زائد ہے اور " محمد سے مراد حضرت امام مہدی ہیں ۔
" قریش کے لوگوں " سے مراد وہ لوگ ہیں ۔ جنہوں نے ایمان قبول کیا تھا اور تن من دھن سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد واعانت کی تھی جیسے حضرت ابوبکر صدیق وغیرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھکانا دینے والوں میں ابوطالب بھی شامل ہیں اگرچہ انہوں نے ایمان قبول نہیں کیا تھا " یا یہ فرمایا کہ اس شخص کو قبول کرو" کے الفاظ راوی کی طرف سے اس شک کے اظہار کے لئے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر یا تو نصرہ کا لفظ ارشاد فرمایا تھا یا اجابتہ کا لفظ نیز اس حدیث کے سیاق سے اور اس سلسلہ میں منقول دوسری احادیث کے اسباق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جس شخص کے ظاہر ہونے کی پیشین گوئی فرمائی ہے وہ اپنی امامت وخلافت کے دعوے کے ساتھ ظاہر ہوگا یعنی اس کا ظہور سربراہ حکومت کی صورت میں ہوگا، اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری مسلمانوں پر واجب ہوگی اور منصور نامی شخص اس کی فوج کا کمانڈر ہوگا ویسے بعض حضرات کا یہ کہنا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے منصور نام کے جس شخص کی طرف اشارہ فرمایا ہے اس کا ظہور ہو چکا ہے، اور وہ مشہور عالم حضرت ابومنصور ما تریدی تھے ، جن کا درجہ ، حنفی فقہ کے اصول کے مدون کی حیثیت سے حنفیہ میں امام کا سمجھا جاتا ہے اور ان کی ذات حنفی اصول فقہ کی مدار ہے ۔