مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ دیدار الٰہی کا بیان ۔ حدیث 224

دیدار الہٰی میں کسی طرح کی مزاحمت نہیں ہوگی :

راوی:

وعن أبي رزين العقيلي قال : قلت : يا رسول الله أكلنا يرى ربه مخليا به يوم القيامة ؟ قال : " بلى " . قال : وما آية ذلك في خلقه ؟ قال : " يا أبا رزين أليس كلكم يرى القمر ليلة البدر مخليا به ؟ " قال : بلى . قال : " فإنما هو خلق من خلق الله والله أجل وأعظم " . رواه أبو داود

" حضرت ابورزین عقیلی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا (قیامت کے دن ) ہم میں سے ہر شخص بلامزاحمت غیر تنہا اپنے پروردگار کو دیکھے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ہاں" ابورزین کہتے ہیں کہ پھر میں نے پوچھا کہ کیا پروردگار کی دنیاوی مخلوق میں اس کی کوئی مثال ہے فرمایا : ابورزین! کیا تم میں سے ہر شخص چودھویں شب میں چاند کو بلامزاحمت غیر تنہا نہیں دیکھتا!؟ میں نے عرض کیا کہ بے شک دیکھتا ہے فرمایا !چاند تو اس کے علاوہ کچھ نہیں کہ وہ پروردگار کی مخلوق میں سے ایک مخلوق ہے اور پروردگار بہت بزرگ وبرتر ہے یعنی جب چاند کو جو پروردگار کی ایک مخلوق ہے، ہر شخص بلامزاحمت ورکاوٹ دیکھ سکتا ہے تو جب بزرگ وبرتر اپنا دیدار کرانا چاہے گا، اس کو ہر شخص بلا مزاحمت و رکاوٹ کیوں نہ دیکھ سکے گا۔" (ابوداؤد)

یہ حدیث شیئر کریں