مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان ۔ حدیث 206

حوض کوثر کا ذکر

راوی:

وعن أنس قال سئل رسول الله صلى الله عليه و سلم ماالكوثر ؟ قال : " ذاك نهر أعطانيه الله يعني في الجنة أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل فيه طير أعناقها كأعناق الجزر " قال عمر : إن هذه لناعمة قال رسول الله صلى الله عليه و سلم " أكلتها أنعم منها " رواه الترمذي

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے " کوثر " کے بارے میں پوچھا گیا ( کہ وہ کیا چیز ہے ؟ ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " وہ ایک نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کی ہے یعنی جنت میں ( میرے لئے مخصوص ہے اس نہر کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کی گردنیں اونٹ کی گردنوں کی طرح لمبی ہیں ۔ " حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ( یہ سن کر ) عرض کیا کہ وہ پرندے تو بہت فربہ اور تنو مند ہوں گے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " ان پرندوں کو کھانے والے (یعنی جنتی لوگ ان پرندوں سے بھی زیادہ توانا اور خوشحال ہوں گے ۔ " (ترمذی)

تشریح :
لفظ " نہر " کے زبر کے ساتھ بھی ہے اور جزم کے ساتھ بھی منقول ہے ! مطلب یہ ہے کہ کوثر " پانی کی ایک نہر ہے جس کے دونوں سروں پر دو حوض ہیں ایک حوض تو موقف ( میدان محشر ) میں ہے اور دوسرا حوض جنت میں ہے اور چونکہ اس نہر کا زیادہ حصہ جنت میں ہے اس لئے " یعنی فی الجنۃ کے ذریعہ وضاحت کی گئی ہے کہ وہ نہر جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی سیراب ہوں گے ۔
کاعناق الجزر ( اونٹ کی گردن کی طرح ، میں لفظ " جزر " اصل میں جزور کی جمع ہے ، اور یہ لفظ ایسے اونٹ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو نحر وذبح کے لئے تیار ہو، لہٰذا اس جملہ کے ذریعہ اس طرف اشارہ مقصود ہے کہ وہ پرندے جو حوض کوثر میں ہوں گے ، نحروذبح کے لئے تیار ملیں گے تاکہ حوض کوثر سے سیراب ہونے والے ان کا گوشت کھا سکیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں