مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور اہل جنت کے حالات کا بیان ۔ حدیث 194

معمولی جنتی کا مرتبہ

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " سيحان وجيحان والفرات والنيل كل من أنهار الجنة " . رواه مسلم

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " سبحان ، جیحان ، فرات اور نیل ، ان سب دریاوں کا تعلق جنت کی نہروں اور چشموں سے ہے ۔ " (مسلم )

تشریح :
فرات اور نیل تو مشہور دریا ہیں ان کے تعین میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ دریائے فرات ، عراق میں اور دریائے نیل مصر میں بہتا ہے ۔ لیکن سبحان اور جیحان کے تعین میں اختلاف ہے ایک قول یہ ہے کہ سبحان شام کے دریا کا نام ہے اور جیحان بلخ کا دریا ہے اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ سیحان مدینہ کا دریا ہے ، تا ہم علماء نے یہ وضاحت کر دی ہے کہ یہ جیحان وسیحان ان دریاؤں سے الگ ہیں جن کے نام جیحون اور سیحون ہیں اور جو ترک وبلخ ( وسط ایشیا ) کے دریا ہیں ۔علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے لکھا ہے کہ یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ جیحان شام کا دریا ہے ، جیسا کہ جوہری کا قول ہے ، نیز علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ دریائے جیحون خراسان کے علاقہ میں بہتا ہے اور سیحون سندھ کا دریا ہے ۔ بہرحال تحقیقی بات یہ ہے کہ " جیحان اور سیحان شام کے دریا ہیں جو اس ملک کے قدیم شہر طرطوس اور مصیعہ کے قریب سے گزرتے ہیں اور بحر روم میں آکر گرتے ہیں ۔
حدیث کی اس بات کہ ان چاروں دریاؤں کا تعلق جنت کی نہروں اور چشموں سے ہے ، کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں ۔ زیادہ صحیح قول یہ بیان کیا گیا ہے کہ حدیث کے یہ الفاظ اپنے ظاہری معنی پر محمول ہیں یعنی حقیقت میں ان چاروں نہروں کا مادہ جنت میں ہے ، چنانچہ مسلم کی ایک روایت میں وضاحت کے ساتھ فرمایا گیا ہے کہ دریائے نیل وفرات جنت سے نکلے ہیں اور بخاری کی روایت یہ ہے کہ سدرۃ المنتہی کی جڑ سے نکلے ہیں اور معالم التنزیل میں یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان چاروں کا سر چشمہ پہاڑوں کو سونپ دیا ہے اور وہاں سے ان کو زمین پر جاری فرمایا ہے ایک قول یہ ہے کہ جنت کی ان چاروں نہروں کو جو وہاں کی تمام نہروں کا سرچشمہ اور اصل ہیں دنیا کے چاروں دریاؤں کے نام کے ساتھ مشہور ونامزد کیا گیا ہے جو اور دریاؤں کی بہ نسبت بہت زیادہ اہمیت ، بہت زیادہ شہرت اور پانی کے مٹھاس ودیگر فوائد کے اعتبار سے بہت خصوصی درجہ رکھتے ہیں اور اس کا مقصد اس طرف اشارہ کرنا ہے کہ اس دنیا میں جو کچھ فوائد ومنافع حاصل ہیں وہ سب جنت کی نعمتوں اور وہاں کے فوائد ومنافع کا نمونہ ہیں ۔
ایک اور قول جس کو زیادہ واضح کہا جا سکتا ہے یہ ہے کہ " ان سب دریاؤں کا تعلق جنت کی نہروں اور چشموں سے ہے " سے مراد یہ ہے کہ ان دریاؤں کا پانی اور پانیوں کی بہ نسبت زیادہ لطیف وشیریں اور اور زیادہ ٹھنڈا و خوشگوار ہے ، نیز ان دریاؤں کے پانی سے اتنے زیادہ فوائد اور اتنی زیادہ خصوصیات ہیں کہ جیسے یہ دریاجنت کی نہروں اور چشموں سے نکلے ہوں ۔

یہ حدیث شیئر کریں