جنت کے بالا خانوں کے مکین
راوی:
وعن أبي سعيد الخدري أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " إن أهل الجنة يترآءون أهل الغرف من فوقهم كما تترآءون الكوكب الدري الغابر في الأفق من المشرق أو المغرب لتفاضل ما بينهم " قالوا يا رسول الله تلك منازل الأنبياء لا يبلغها غيرهم قال : " بلى والذي نفسي بيده رجال آمنوا بالله وصدقوا المرسلين " . متفق عليه
" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جنتی اپنے اوپر کے بالاخانے والے لوگوں کو اس طرح دیکھیں گے جس طرح تم لوگ اس روشن ستارے کو دیکھتے ہو جو آسمان کے مشرقی یا مغربی افق میں ہوتا ہے اور اس ( بالاخانوں کی بلندی وخوشنمائی ) کا تعلق فرق مراتب سے ہوگا جو اہل جنت کے درمیان پایا جاتا ہے ۔ " صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بالاخانے اوپر کے پر شکوہ محلات ۔ کیا انبیاء علیہم السلام کے مکان ہونگے جن تک انبیاء علیہم السلام کے سوا کسی کی رسائی نہیں ہوگی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیوں نہیں قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ان بلند وبالا محلات اور بالا خانوں تک ان لوگوں کی بھی رسائی ہوگی جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی ۔ " ( مسلم بخاری )
تشریح :
لفظ عابر اصل میں عبور سے مشتق ہے جس کے معنی باقی رہنا ، ٹھہرنا ہیں اور پھر یہاں وہ روشن ستارہ مراد ہے جو ڈوبنے کے قریب ہو یا طلوع فجر کے بعد آسمان کے کنارے میں باقی رہ گیا ہو، ایک روایت میں غابر منقول ہے جو غور سے ہے اور جس کے معنی نشیب ، پست جگہ کے ہیں ، لیکن زیادہ صحیح اور مشہور پہلی ہی روایت ہے جس میں غابر منقول ہے ۔
اور اس کا تعلق فرق مراتب سے ہوگا الخ کا مطلب یہ ہے کہ جنتیوں میں یہ فرق مراتب ہوگا کہ بعض اعلی مربتہ کے ہوں گے ، بعض درمیانی مرتبہ کے اور بعض ادنی مرتبہ کے اور اسی کے اعتبار سے سب کو محلات ومکانات اور منازل ومراتب بھی اعلی ، درمیانی اور ادنی عطا ہوں گے، چنانچہ علماء نے لکھا ہے کہ جنت میں منزلیں ہوں گی ، اعلی منزل تو سابقین کے لئے درمیانی مقصدین کے لئے اور نیچے کی منزل مختلطین کے لئے ہوگی ۔
جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی" یعنی وہ اولیاء واتقیاء جو ایمان باللہ اور اتباع رسول میں کامل ہیں اور جو اللہ تعالیٰ اور رسولوں کے احکام واوامر کو ماننے والے اور ان کی طرف سے ممنوع قرار دی جانے والی چیزوں سے اجتناب کرنے والے ہیں اور جن کی تعریف قرآن کریم کی ان آیات :
وعباد الرحمن الذین یمشون علی الارض ہونا الایۃ
" اور رحمن ( اللہ تعالیٰ ) کے خاص بندے وہ ہیں جو زمین پر عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں الخ میں یہ بات فرمائی گئی ہے اور پھر ان کی مختلف اعلی صفات بیان کرنے کے بعد ان کے حق میں یہ بشارت دی گئی ہے کہ اولئک یجزون الغرفۃ بما صبروا (الایۃ) " ایسے لوگوں کو ( جنت میں رہنے کے لئے ) بالا خانے ملیں گے بوجہ ان کے ثابت قدم رہنے کے الخ ۔ "