دوزخ سے نکال کر جنت میں پہنچائے جانے والے لوگ کس طرح جلد تروتازہ اور توانا ہو جائیں گے
راوی:
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يخرج من النار بالشفاعة كأنهم الثعارير ؟ قال : " إنه الضغابيس " . متفق عليه
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " وہ لوگ جو شفاعت کی بناء پر دوزخ سے نکالیں جائیں گے ان کی مثال ایسی ہوگی وہ " ثعاریر" ہیں ۔ " ہم نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! " ثعاریر " سے کیا مراد ہے ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " وہ کھیرے ککڑیاں ہیں ۔ " (بخاری ومسلم )
تشریح :
کھیرے ککڑیاں " ضغابیس " کا ترجمہ کیا گیا ہے ! مطلب یہ ہے کہ جب ان لوگوں کو دوزخ کی آگ سے باہر لایا جائے گا تو وہ جل کر کوئلہ ہوگئے ہوں گے ، لیکن جب انہیں نہر حیات میں غوطہ دلایا جائے گا تو وہ اس طرح جھٹ پٹ تروتازہ اور توانا ہو جائیں گے جس طرح کھیرے ککڑیاں اسی طرح کی دوسری سبزیوں کے درخت بہت جلد بڑھتے اور ہرے بھرے ہو جاتے ہیں ۔