مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حوض اور شفاعت کا بیان ۔ حدیث 171

گناہ گار لوگ کس طرح اپنی شفاعت کرائیں گے

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يصف أهل النار فيمر بهم الرجل من أهل الجنة فيقول الرجل منهم : يا فلان أما تعرفني ؟ أنا الذي سقيتك شربة . وقال بعضهم : أنا الذي وهبت لك وضوءا فيشفع له فيدخله الجنة " . رواه ابن ماجه

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! اہل ایمان میں سے ) جو لوگ ( اپنے گناہوں کے سبب ) دوزخی قرار دئیے جاچکے ہوں گے وہ اہل جنت یعنی علماء ( اخیار اور صلحاء وابرار کے راستوں میں ) صف باندھ کر کھڑے رہتے ہیں ) اور پھر جب ایک جنتی ان کے سامنے سے گزرے گا تو ان دوزخیوں میں سے ایک شخص ( اس جنتی کا نام لے کر ) کہے گا اے فلانے ! کیا تم مجھے نہیں پہنچاتے ؟ میں وہ شخص ہوں جس نے ایک مرتبہ تمہیں پانی پلایا تھا انہیں میں کوئی شخص یہ کہے گا کہ میں وہی آدمی ہوں جس نے ایک مرتبہ تمہیں وضو کے لئے پانی دیا تھا وہ جنتی ( یہ سن کر ) اس کی شفاعت کرے گا اور اس کو جنت میں داخل کرائے گا ۔ " ( ابن ماجہ )۔

تشریح :
اس سے معلوم ہوا کہ فاسق وگناہ گار اگر اس دنیا میں اہل دین اور ارباب طاعت وتقوی کی کوئی خدمت وامداد کریں گے تو اس کا بہتر ثمرہ عقبیٰ میں پائیں گے اور ان کی مدد وشفاعت سے جنت میں داخل کئے جائیں گے ۔
مظہر نے کہا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ارشاد کے ذریعہ گویا اس امر کی ترغیب دی ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں اور خصوصًا بزرگ ونیک لوگوں کے ساتھ حسن وسلوک اور مروت واحسان کا برتاؤ کرنا چاہئے اور جب بھی ان کی ہم نشینی و صحبت میسر ہو جائے اس کو اختیار کرنے کا موقع گنوانا نہ چاہئے کیونکہ ان کی صحبت اور محبت دنیا میں حصول زینت وپاکیزگی اور آخرت میں حصول نور کا باعث ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں