شفاعت کا ذکر
راوی:
5602 – [ 37 ] ( ضعيف )
وعن
أبي سعيد أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " إن من أمتي من يشفع للقبيلة ومنهم من يشفع للعصبة ومنهم من يشفع للرجل حتى يدخلوا الجنة " رواه الترمذي
" اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت میں سے ( جن لوگوں کو شفاعت کا حق و اذن حاصل ہوگا ، جیسے علماء شہدا اور صلحاء ان میں سے ) کوئی تو ( اپنے متعلقین ) کی کئی جماعتوں کی شفاعت کرے گا کوئی ایک عصبہ (کے لوگوں کے برابر اپنے متعلقین ) کی شفاعت کرے گا ، اور کوئی اپنے متعلق ) صرف ایک ہی آدمی کی سفارش کرے گا ، غرضیکہ اسی طرح ہر ایک کی شفاعت کے نتیجہ میں ساری امت جنت میں داخل ہو جائے گی ۔ " ( ترمذی )
تشریح :
" قبیلہ " ویسے تو بڑے خاندان ، یا ایک باپ کی کئی پشتوں کے بیٹوں کو کہتے ہیں ، لیکن عام طور پر اس لفظ کا اطلاق " بہت زیادہ لوگوں " پر ہوتا ہے اور عصبہ دس سے چالیس تک افراد کی ٹولی کو کہتے ہیں ۔