شفاعت کا ذکر
راوی:
وعن عبد الله بن أبي الجدعاء قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " يدخل الجنة بشفاعة رجل من أمتي أكثر من بني تميم " رواه الترمذي والدارمي وابن ماجه
(3/217)
" حضرت عبداللہ بن ابی جدعاء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ! میری امت کے ایگ برزگ وصالح ، شخص کی شفاعت سے بنی تمیم کے آدمیوں کی تعداد سے بھی زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے ۔ " ( ترمذی ، دارمی ، ابن ماجہ)
تشریح :
" بنو تمیم " ایک بہت بڑے قبیلے کا نام تھا ، جس کے افراد کثرت وزیادتی کے اعتبار سے بطور مثال پیش کئے جاتے تھے ۔ حاصل یہ کہ جب اس امت کے ایک اچھے آدمی کی شفاعت کے نتیجہ میں اتنے زیادہ لوگ جنت میں داخل کئے جائیں گے تو اندازہ کرنا چاہئے کہ اس امت میں اچھے لوگوں کی کتنی زیادہ تعدادہوگی اور ان میں سے ہر ایک شفاعت کرے گا ، پس ان سب کی شفاعتوں کے نتیجہ میں امت محمدی کے لوگوں کی کتنی بڑی تعداد جنت میں داخل کی جائے گی ۔
بعض حضرات نے " میری امت کے ایک شخص " کو متعین کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذات مراد ہے ، بعض نے حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا نام لیا ہے اور کچھ نے کہا ہے کہ یہ تعین مشکل ہے اور کوئی بھی شخص مراد ہو سکتا ہے ، اسی قول کو زین العرب نے حدیث کے مفہوم سے زیادہ قریب قرار دیا ہے ۔