رحمت عالم کی شان رحمت
راوی:
وعن عوف بن مالك قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " آتاني آت من عند ربي فخيرني بين أن يدخل نصف أمتي الجنة وبين الشفاعة فاخترت الشفاعة وهي لمن مات لا يشرك بالله شيئا " . رواه الترمذي وابن ماجه
" اور حضرت عوف بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ! " ( اللہ تعالیٰ کے پاس سے ) ایک فرشتہ میرے پاس آیا اور اس نے ( بارگاہ رب العزت کی جانب سے ) مجھے ان دو باتوں میں سے ایک بات چن لینے کا اختیار دیا کہ تو میری آدھی امت جنت میں داخل ہو جائے یا ( سب کے حق میں ) شفاعت کا حق مجھے حاصل ہو ۔ پس میں نے اپنی پوری امت کے حق میں ، شفاعت کا حق حاصل ہونے کو چن لیا ( تاکہ بلا استثناء سب ہی مؤمن ومسلمان اس سے فیضیاب ہوں اور کوئی بھی محروم نہ رہے ) چنانچہ میری شفاعت ( میری امت میں سے ) ہر اس شخص کے لئے طے شدہ ہے جس نے اس اس حال میں اپنی جان آفرین کے سپرد کی ہو کہ اللہ کے شرک میں مبتلا نہیں تھا حاصل یہ کہ قیامت کے دن تمام اہل ایمان کو میری شفاعت نصیب ہونا یقینی ہے ۔ " ( ترمذی ، دارمی ، ابن ماجہ )