مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت کی علامتوں کا بیان ۔ حدیث 16

قیامت کی علامتیں

راوی:

وعن علي رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا فعلت أمتي خمس عشرة خصلة حل بها البلاء وعد هذه الخصال ولم يذكر تعلم لغير الدين قال وبر صديقه وجفا أباه وقال وشرب الخمر ولبس الحرير . رواه الترمذي . ( حسن )

" حضرت علی کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب میری امت ان پندرہ باتوں میں ( کہ جن کا ذکر اوپر کی حدیث میں ہوا ) مبتلا ہوگی تو اس پر (وہ) آفتیں اور بلائیں نازل ہوں گی ( جو اوپر حدیث میں مذکور ہوئی ہیں ) پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پندرہ باتوں کو شمار فرمایا (یعنی ان باتوں کی تفصیل بیان فرمائی جیسا کہ گذشتہ حدیث میں گذرا ) لیکن حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اس روایت میں یہ بات نقل نہیں کی کہ جب علم کو دین کے علاوہ کسی دوسری غرض سے سکھایا جانے لگے ۔ " (نیز ان دونوں حدیثوں کے الفاظ میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ ) حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ( اس جملہ ادنی صدیقہ کہ جب آدمی اپنے دوست کو تو اپنے قریب کرنے لگے الخ کے بجائے ) یہ نقل کیا ہے کہ جب آدمی اپنے دوست کے ساتھ احسان ومروت اور اپنے باپ کے ساتھ جوروجفا کرنے لگے اور انہوں نے ( جب شرابیں پی جانے لگیں" کے بجائے) جب شراب پی جانے لگے (یعنی " شراب " کو جمع کے صیغہ کے بجائے واحد کے صیغہ کے ساتھ ) نقل کیا ہے اسی طرح ( جب علم کو دین کے علاوہ کسی دوسری غرض سے سکھایا جانے لگے " کے بجائے جب ریشمی کپڑا پہنا جانے لگے ۔ " نقل کیا ہے ۔ " ( ترمذی )

تشریح
وعد ہذہ الخصال (پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پندرہ باتوں کو شمار فرمایا) کے الفاظ صاحب مصابیح کے ہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ ترمذی نے دو قویٰ حدیثیں یکے بعد دیگرے نقل کی ہیں اور الگ الگ دونوں ہی حدیثوں میں ان پندرہ باتوں کو نقل کیا ہے صاحب مختصر نے لکھا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اس روایت میں ولبس الحریر ( جب ریشمی کپڑا پہنا جانے لگے ) کے الفاظ ۔" جب علم دین کے علاوہ کسی دوسری غرض سے سیکھا جانے لگے ۔ " کی جگہ نہیں ہیں ۔ بلکہ ۔ " جب اس امت کے پچھلے لوگ اگلے لوگوں کو برا بھلا کہنے لگیں ۔ " کی جگہ منقول نہیں لیکن یہ بات صحیح نہیں ہے ، کیونکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی روایت میں ۔ " جب اس امت کے پچھلے لوگ الخ کے الفاظ مذکورہ مذکور ہیں لہٰذا صحیح یہی ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ولبس الحریر کے الفاظ تعلم لغیر الدین کے بجائے نقل کئے ہیں ۔ اس کے مطابق پندرہ روایتوں کے متعلق صحیح ہو جاتا ہے ۔ لہٰذا طیبی نے جو یہ کہا ہے بالکل صحیح ہے کہ ۔ " مذکورہ پندرہ باتوں کا ذکر دونوں روایتوں میں سے ہر ایک میں ہے، اور صاحب مختصر کا یہ قول صحیح نہیں ہے کہ پندرہ باتوں کا ذکر مجموعی طور پر دونوں روایتوں میں ہے، تا ہم پہلی حدیث میں مذکورہ باتوں کی تعداد پندرہ نہیں بلکہ سولہ ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں