مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حوض اور شفاعت کا بیان ۔ حدیث 156

ایک دوزخ سے نکالے جانے والے شخص کا واقعہ

راوی:

وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " يخرج من النار أربعة فيعرضون على الله ثم يؤمر بهم إلى النار فيلتفت أحدهم فيقول : أي رب ؟ لقد كنت أرجو إذا أخرجتني منها أن لا تعيدني فيها " قال : " فينجيه الله منها " . رواه مسلم

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " ( آخر میں دوزخ سے جن لوگوں کو نکالا جائے گا ان میں سے ) چار آدمی وہ ہوں گے جن کو جب دوزخ سے نکالا جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے حضور میں پیش کیا جائے گا ان کے بارے میں یہ حکم ہوگا کہ ان کو دوزخ میں بھیج دیا جائے۔ اس کے بعد جب ان کو دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا تو ان میں سے ایک شخص مڑ کر دیکھے گا اور ( بڑی حسرت کے ساتھ ) کہے گا کہ میرے پروردگار ! میں تو یہ امید رکھتا تھا کہ جب آپ مجھے دوزخ سے باہر بلوالیں گے تو دوبارہ مجھے نہیں بھیجیں گے !؟
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! اللہ تعالیٰ (یہ بات سن کر ) اس کو دوزخ سے نجات دے دے گا ۔" ( مسلم )

تشریح :
ان لوگوں کو دوزخ سے نکالنا پھر دوبارہ دوزخ میں بھیجنے کا حکم دینا اور پھر نجات دے دینا دراصل ان کے امتحان وآزمائش اور ان کو ممنون کرم کرنے کے لئے ہوگا! واضح رہے کہ آخر میں ان میں سے صرف ایک شخص کا حال بیان کیا گیا ہے اور باقی تینوں کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ایک شخص پر قیاس کرکے باقی سب کا حال خود بخود مفہوم ہو جاتا ہے کہ وہ سب بھی اسی طرح نجات پائیں گے ۔ نیز یہاں " چار لوگوں " کا ذکر صرف تمثیل کے طور پر ہے اور اصل میں اس طرح کے لوگوں کی ایک پوری جماعت اور ایک بڑا طبقہ مراد ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں