مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حوض اور شفاعت کا بیان ۔ حدیث 143

مرتدین کو حوض کوثر سے دور رکھا جائے گا

راوی:

وعن سهل بن سعد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إني فرطكم على الحوض من مر علي شرب ومن شرب لم يظمأ أبدا ليردن علي أقوام أعرفهم ويعرفونني ثم يحال بيني وبينهم فأقول إنهم مني . فيقال إنك لا تدري ما أحدثوا بعدك ؟ فأقول سحقا سحقا لمن غير بعدي . متفق عليه . ( متفق عليه )

" اور حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " میں حوض کوثر پر تمہارا امیر سامان ہونگا ( یعنی وہاں تم سب سے پہلے پہنچ کر تمہارا استقبال کروں گا ) جو شخص بھی میرے پاس سے گزرے گا وہ اس حوض کوثر کا پانی پئے گا اور جو شخص بھی اس کا پانی پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں رہے گا ۔ وہاں میرے پاس ( میری امت کے ) کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچان لوں گا اور وہ مجھے پہچان لیں گے لیکن پھر میرے اور ان کے درمیان کوئی چیز حائل کر دی جائے گی ( تاکہ وہ مجھ سے اور حوض کوثر سے دور رہیں ۔) میں ( یہ دیکھ کر ) کہوں گا کہ یہ لوگ تو میرے اپنے ہیں ! ؟ ( یعنی یہ لوگ میری امت کے افراد ہیں ، یا یہ کہ یہ وہ لوگ ہیں جو میرے صحابی رہے ہیں ، پھر ان کو میرے پاس آنے سے کیوں روکا جارہا ہے ! ؟ ) اس کے جواب میں مجھے بتایا جائے گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں معلوم ، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کیا کیا نئی باتیں پیدا کیں ہیں ( یہ سن کر ) میں کہوں گا کہ وہ لوگ دور ہوں مجھ سے اللہ کی رحمت سے دور ، جنہوں نے میری وفات کے بعد دین وسنت میں تبدیلی کی ۔ " ( بخاری ومسلم )

تشریح :
حدیث میں جن لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ حوض کوثر کی طرف آئیں گے لیکن ان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور حوض کوثر سے دور رکھا جائے گا ، ان کے بارے میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ وہ کون لوگ ہوں گے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ مراد ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسلمان ہوگئے تھے اور جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں رہے مسلمان ہی رہے ، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وہ مختلف گمراہ کن تحریکوں جیسے مسیلمہ کذاب کے جھوٹے دعوی نبوت وغیر کا شکار ہو کر اسلام سے پھر گئے اور مرتد ہوگئے تہے پس حدیث کا مضمون گزشتہ " باب الحشر " کی چوتھی حدیث ، جو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے منقول ہے ، کے مضمون کی طرح ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن میدان حشر میں جب میں اپنے کچھ لوگوں کو دوزخ کی طرف لیجاتے ہوئے دیکھوں گا تو کہوں گا کہ " یہ تو میرے صحابہ ہیں ، یہ تو میرے صحابہ ہیں ؟! لیکن پھر مجھے بتایا جائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مسلمان تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اسلام سے پھر گئے تھے ۔ لہذا اس حدیث کے ضمن میں جو تشریح وتاویل کی گئی ہے اس کو یہاں بھی پیش نظر رکھا جائے ۔
ایک احتمال یہ ہو سکتا ہے کہ اس حدیث میں مذکورہ لوگوں سے مراد اہل بدعت ہوں جو دین میں نئی باتیں نکالتے ہیں لیکن یہ بات چونکہ ثابت ہے کہ اس امت کا کوئی بھی گناہ گار خواہ اس کا گناہ کتنا ہی بڑا ہو ، حوض کوثر پر آنے اور اس کا پانی پینے سے روکا نہیں جائے گا ، اس لئے یہ احتمال سرے سے رد ہو جاتا ہے ہاں اگر " بدعت " کا تعلق دین وملت میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کرنے سے ہو جس سے اصول دن کی نفی ہوتی ہو اور نبوت وشریعت پر براہ راست اس طرح کی زد پڑتی ہو کہ اس پر کفر کا اطلاق ہو جائے تو اس درجہ کے اہل بدعت یقینا " مرتد " ہی کہلائیں گے اور ان لوگوں کو اس حدیث کا محمول قرار دیا جا سکتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں