زمانہ کی تیز رفتاری ، قیامت کی علامتوں میں سے ہے
راوی:
عن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تقوم الساعة حتى يتقارب الزمان فتكون السنة كالشهر والشهر كالجمعة وتكون الجمعة كاليوم ويكون اليوم كالساعة وتكون الساعة كالضرمة بالنار . رواه الترمذي
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ زمانہ قریب نہ ہو جائے گا ( یعنی زمانہ کی گردش تیز نہ ہو جائے گی اور دن و رات جلد جلد نہ گزرنے لگیں گے اور زمانہ کی تیز رفتاری اس کیفیت وحالت کے ساتھ ہوگی کہ ) سال مہینہ کے برابر ، مہینہ ہفتہ کے برابر ہو جائے گا ، اور ایک گھنٹہ اتنا مختصر ہو جائے گا جیسے آگ کا شعلہ (گھاس کے تنکے پر ) سلگ جاتا ہے (یعنی جھٹ سے جل کر بجھ جاتا ہے ۔ " (ترمذی)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ آخر زمانہ میں دنوں اور ساعتوں میں برکت کم ہو جائے کی ، وقت اس قدر جلد اور تیزی کے ساتھ گزرتا معلوم ہوگا کہ اس کا فائدہ مند اور کار آمد ہونا معدوم ہو جائے گا یا یہ مراد ہے کہ اس زمانہ میں لوگ تفکرات اور پریشانیوں میں گھرے رہنے اور اپنے دل ودماغ پر بڑے بڑے فتنوں کے نازل ہونے مصائب وآفات اور طرح طرح کی مشغولیوں کا شدید تر دباؤ رکھنے کی وجہ سے وقت کے گذرنے کا ادراک واحساس تک نہیں کر پائیں گے ، اور انہیں یہ جاننا مشکل ہو جائے گا کہ کب دن گذر گیا اور کب رات ختم ہو گئی خطابی نے لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زمانہ اور وقت کی جس تیز رفتاری کا ذکر فرمایا ہے اس کا ظہور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی کے زمانہ میں ہوگا ۔