مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ نرمی و مہربانی حیاء اور حسن خلق کا بیان ۔ حدیث 992

وہ تین باتیں جو کسی کا راز بھی ہوں ان کو ظاہر کر دو

راوی:

وعن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم المجالس بالأمانة إلا ثلاثة مجالس سفك دم حرام أو فرج حرام واقتطاع مال بغير حق . رواه أبو داود .
وذكر حديث أبي سعيد إن أعظم الأمانة في باب المباشرة في الفصل الأول

" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا مجلسیں امانت کے ساتھ وابستہ ہیں البتہ تین مجلسیں یعنی تین چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں کہیں کوئی بات کی جائے تو دوسروں تک ان کو پہنچا دینا ضروری ہے (خواہ کہنے والا ان باتوں کو کتنا ہی اہم راز کیوں نہ سمجھے اور وہ تینوں یہ ہیں ، (١) جس خون کو ناحق بہانا حرام ہے اس کو بہانے (یعنی کسی کو ناحق قتل کرنے کے مشورہ ارادہ کی بات) (٢) حرام کاری یعنی زنا کرنے کے مشورہ و ارادہ کی بات (٣) کسی کا مال ناحق چھیننے کے مشورہ و ارادہ کی بات۔ (ابوداؤد) اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت باب المباشرۃ کی پہلی فصل میں ذکر کی جا چکی ہے۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی سے یہ بات سنے کہ میں فلاں آدمی کے قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں یا فلاں عورت کے ساتھ بدکاری کروں گا یا فلاں شخص کا مال زور زبردستی ہتھیاؤںگا تو اس طرح کی اس بات سننے والے کو چاہیے کہ وہ اس کو ایسا راز نہ سمجھے جس کو پوشیدہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے بلکہ اس کو فورا ظاہر کر دے یعنی اس بات سے متعلقہ لوگوں کو آگاہ کر دے تاکہ وہ ہوشیار ہو جائیں اور اپنے آپ کو اس سے بچائیں اسی طرح مجلس کی باتوں کا افشاء کرنا بھی جائز ہے جن میں دین و ملت اور قوم کا نقصان ہو یہ مطلب حضرت شیخ عبدالحق نے لکھا ہے۔
اور ملا علی قاری نے اس حدیث کی تشریح میں جو کچھ لکھا ہے اس کی روشنی میں مطلب یہ ہے کہ ایک مومن کے لئے مناسب یہ ہے کہ اگر وہ کسی مجلس میں لوگوں کو کوئی برا کام کرتے دیکھے تو وہ ان کی اس بدعملی کا چرچا کرتا نہ پھرے پھر البتہ تین مجلسیں ایسی ہیں کہ ان میں کی جانے والی برائیوں کا چرچا کیا جا سکتا ہے جن میں سے ایک مجلس وہ ہے جس میں کسی کو ناحق قتل کیا جا رہا ہو، دوسری مجلس وہ ہے جس میں کسی عورت کی عصمت لوٹی جا رہی ہو اور تیسری مجلس وہ ہے جس میں کسی شخص کا مال ناحق ہتھیایا جا رہا ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں