تین موقعوں پر جھوٹ بولنا جائز ہے۔
راوی:
عن أسماء بنت يزيد قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يحل الكذب إلا في ثلاث كذب الرجل امرأته ليرضيها والكذب في الحرب والكذب ليصلح بين الناس . رواه أحمد والترمذي
" اور حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جھوٹ بولنا جائز نہیں ہے علاوہ تین موقعوں پر ایک تو شوہر کا اپنی بیوی سے جھوٹ بولنا جس سے وہ خاموش ہو جائے دوسرے کفار سے جنگ کی حالت میں اور تیسرے اس مقصد کے جھوٹ بولنا تاکہ لوگوں کے درمیان صلح و صفائی ہو جائے۔ (احمد، ترمذی)
تشریح
اس حدیث میں صرف شوہر کے جھوٹ بولنے کی اجازت ذکر ہے بیوی کے جھوٹ بولنے کا ذکر نہیں ہے جب کہ پچھلی حدیث میں دونوں کا ذکر ہے اس کی وجہ یا تو یہ ہے کہ راوی نے یہاں اختصار کی خاطر صرف شوہر کے بارے میں نقل کیا ہے اور بیوی کے ذکر کو حذف کر دیا یہ کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر و اغلب کا اعتبار کرتے ہوئے صرف شوہر ہی کا ذکر فرمایا کیونکہ عام طور پر عورتیں اپنی جہالت اور نادانی کی وجہ سے زیادہ شکی اور بد گمان ہوتی ہیں اس لئے ان کی تسلی اور ان کو خوش رکھنے کی شوہر کو زیادہ ضرورت پیش آتی ہے۔