دنیا میں انسان کا باہمی اتحاد یا اختلاف روز ازل کے اتحاد اختلاف کا مظہر ہے۔
راوی:
عن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الأرواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف . رواه البخاري ورواه مسلم عن أبي هريرة
" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا روحیں جسموں میں داخل کئے جانے سے پہلے لشکر کی طرح ایک جگہ مجتمع تھیں اور پھر ان کو الگ الگ کر کے ایک ایک جسم میں داخل کیا گیا چنانچہ جسموں میں داخل ہونے سے پہلے جو روحیں ایک دوسرے کے صفات سے مناسبت و مشابہت رکھنے کی وجہ سے آپس میں مانوس و متعارف تھیں وہ جسموں میں پہنچنے کے بعد اس دنیا میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ محبت و الفت رکھتی ہیں، اور جو روحیں ایک دوسرے سے انجان و نامانوس تھیں وہ اس دنیا میں بھی اختلاف رکھتی ہیں ۔ (بخاری)
تشریح
جمہور علماء کا قول یہ ہے کہ دنیا میں اب تک جتنے اجسام پیدا ہو چکے ہیں یا قیامت تک جتنے پیدا ہوں گے ان سب کی روحین اپنے جسمانی وجود سے بھی بہت پہلے پیدا کی جا چکی تھیں جو عالم ارواح میں جمع ہیں اور دنیا میں جب کسی روح کا جسم پیدا ہوتا ہے تو وہ روح اس جسم میں بھیج دی جاتی ہے چنانچہ ابتداء خلقت میں اور روز ازل اللہ نے اپنی ربوبیت کا عہد اقرار کرنے کے لئے جب پوری کائنات انسانی کی روحوں کو چیونٹیوں کی صورت میں جمع کیا تو اس وقت وہاں جو روحیں آپس میں ایک دوسرے سے مانوس و متعارف ہوئیں اور جن روحون کے درمیان صفات کی مناسبت اور موانست پیدا ہوئی یا جو روحیں آپس میں نامانوس ہو چکی اور جن روحوں کے درمیان اختلاف و تفرقہ رہا وہ دنیا میں بھی اپنے اجسام میں آنے کے بعد آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت و موانست ایک دوسرے کی صفات سے مناسبت و مشابہت رکھتے ہیں لہذا جیسے نیک لوگ اور اچھے ہوتے ہیں وہ نیک اور اچھے لوگوں سے محبت تعلق رکھتے ہیں اور جو لوگ فاسق اور بدکار ہوتے ہیں وہ فاسقوں اور بدکاروں کے محبت تعلق رکھتے ہیں یا جو لوگ ایس دنیا میں آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف و عناد رکھتے ہیں جیسے نیک لوگ برے لوگوں سے اجتناب کرتے ہیں اور برے لوگ نیک لوگوں سے اختلاف کرتے ہیں تو وہ در اصل اپنی روحوں کے ازلی اتحاد و موانست یا اختلاف کا مظہر ہیں روز ازل جن روحوں میں محبت و موانست تھی ان کے درمیان دنیا میں بھی محبت و موانست ہے اور جن روحوں میں وہاں اختلاف تھا وہ یہاں بھی اختلاف و عناد رکھتے ہیں ۔ جاننا چاہیے کہ روحوں کے درمیان جو روز ازل جو تعارف و تعلق پیدا ہو گیا تھا اس کا ظہور دنیا میں الہام الٰہی کے سبب ہوتا ہے بایں طور کہ جب روحیں اس دنیا میں اپنے جسموں میں آتی ہیں تو اللہ ان کی وہاں روز ازل کی محبت کے سبب یہاں دنیا میں بھی ان لوگوں کے دل میں محبت ڈال دیتا ہے۔