بدبخت کا دل رحم وشفقت کے جذبہ سے خالی ہوتا ہے۔
راوی:
عن أبي هريرة قال سمعت أبا القاسم الصادق المصدوق صلى الله عليه وسلم يقول لا تنزع الرحمة إلا من شقي . رواه أحمد والترمذي
" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوالقاسم کو جو صادق و مصدوق ہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رحمت یعنی مخلوق اللہ پر رحم و شفقت کرنے کے جذبہ کو کسی دل سے نہیں نکالا جاتا مگر بدبخت کے دل کو اس جذبہ سے خالی کر دیا جاتا ہے۔ (احمد ، ترمذی)
تشریح
صادق کے معنی ہیں وہ شخص اپنی باتوں میں سچا ہے اور مصدوق کے معنی ہیں وہ شخص جس کو لوگوں نے سچا تسلیم کر لیا ہے یا جس کے سچا ہونے کی خبر خود اللہ نے دی ہے یہ دونوں لقب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت ہیں چنانچہ آپ نہ صرف یہ کہ سچے تھے اور دنیا نے آپ کو سچا تسلیم کیا بلکہ خود اللہ نے آپ کے سچا ہونے کی خبر دی کہ فرمایا آیت (وماینطق عن الھوی)۔ بدب خت سے مراد کافر ہے یا فاجر اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ کافر اپنے یا فاسق اپنے فسق و فجور کی وجہ سے اپنے دل کو اتنا سخت بنا لیتا ہے کہ اس کے اندر سے وہ انسانی جذبہ بھی ختم ہو جاتا ہے جو ایک انسان کو دوسرے انسان پر رحم و شفقت کرنے پر مائل کرتا ہے۔