تیسرے شخص کی موجودگی میں دو شخص آپس میں سرگوشی نہ کریں
راوی:
وعن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كنتم ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون الآخر حتى تختلطوا بالناس من أجل أن يحزنه . متفق عليه
" اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا اگر تم تین آدمی یکجا ہو تو دو آدمی اس طرح سر گوشی نہ کریں کہ تیسرا شخص نہ سن سکے یہاں تک کہ وہ بہت سے آدمیوں میں مل جائیں اور یہ ممانعت اس وجہ سے ہے کہ ان دونوں کا یہ فعل اس تیسرے آدمی کو رنجیدہ کرے گا یعنی وجب وہ اپنے سامنے ان لوگوں کو سر گوشی کرتے دیکھے گا تو خیال کرے گا کہ یہ دونوں شاید میری برائی کر رہے ہیں یا میرے خلاف کوئی مشورہ کر رہے ہیں۔
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر تین آدمی ایک ساتھ مثلا کہیں بیٹھے ہوئے ہیں تو ان میں سے کسی بھی دو آدمیوں کے لئے یہ روا نہیں ہے کہ وہ آپس میں اس طرح سر گوشی اور رکانا پھوسی کریں کہ ان میں تیسرا آدمی ان کی بات سننے نہ پائے ہاں اگر کسی جگہ چار آدمی ایک ساتھ بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں سے دو آدمی آپس میں سر گوشی کرنے لگیں تو ان دونوں کی سر گوشی پر مذکورہ ممانعت کا اطلاق نہیں ہوگا۔۔ امام نووی فرماتے ہیں کہ تیسرے آدمی کی موجودگی میں دو آدمیوں کے آپس میں سر گوشی کرنے یا اسی طرح چوتھے آدمی کی موجودگی میں تین آدمیوں کے آپس میں سر گوشی کرنے کی مذکورہ ممانعت نہی تحریمی کے طور پر ہے، لہذا دو آدمی ہوں یا تین چار ہوں یا پورا مجمع ہو ان کے لئے یہ حرام ہے کہ وہ ایک آدمی کو چھوڑ کر باقی سب آپس میں سر گوشی کریں ہاں اگر اس ایک آدمی سے پوچھنے کے بعد اور اس کی اجازت کی صورت میں سر گوشی کریں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت امام مالک شوافع اور جمہور علماء کا یہی مسلک ہے اور اس حکم کا تعلق ہر موقع پر اور ہر زمانہ سے ہے خواہ سفر ہو یا حضر ہو۔