سارے مسلمان ایک دوسرے کی مدد واعانت کے ذریعہ ناقابل تسخیر طاقت بن سکتے ہیں
راوی:
وعن أبي موسى عن النبي صلى الله عليه وسلم قال المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا ثم شبك بين أصابعه . متفق عليه . ( متفق عليه )
" اور حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا مسلمان، مسلمان کے لئے ایک مکان کے مانند ہے یعنی سارے مسلمان مضبوطی وطاقت حاصل کرنے کے اعتبار سے اس مکان کی طرح ہیں کہ جس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو مضبوط رکھتا ہے یہ کہہ کر آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیا۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
پہلے تو آپ نے مسلمانوں کو اس مکان کے ساتھ تشبیہ دی جس کے سارے اجزاء اور تمام حصے ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر پورے مکان کو مضبوط و پختہ بناتے ہیں اور پھر اس حقیقت کو آپ نے مثالی صورت میں اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پھنسا کر دکھلایا کہ اگر سارے مسلمان اسی طرح ایک دوسرے کے ساتھ مربوط و متحد رہیں اور باہمی محبت و موانست اور امداد و تعاون کی زنجیر میں منسلک رہیں تو پوری ملت اسلامیہ مضبوط و توانا اور ایک ناقابل تسخیر طاقت بن جائے گی لیکن واضح رہے کہ مسلمانوں کا وہی اتحاد اور وہی یک جہتی مطلب و مستحسن ہے جس کی بنیاد حق و حلال کے معاملات پر ہو حرام و مکروہ اور گناہ کے موجب معاملات میں اتحاد و اتفاق اور ایک دوسرے کے ساتھ مدد تعاون غیر مطلوب ہے۔