مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان ۔ حدیث 882

بیوہ اور مسکین کی خدمت کا ثواب

راوی:

وعن أبي هريرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الساعي على الأرملة والمسكين كالساعي في سبيل الله وأحسبه قال كالقائم لا يفتر وكالصائم لا يفطر . متفق عليه

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا بیوہ عورت اور مسکین کی خبر گیری کرنے والا اس شخص کے مانند ہے جو اللہ کی راہ میں سعی کرے یعنی وہ شخص بیوہ عورت اور مسکین کی دیکھ بھال اور خبر گیری کرتا ہے اور ان کی ضروریات کو پورا کر کے ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہے تو اس ثواب کے برابر ہے جو اللہ کی راہ میں جہاد اور حج کرنے والے کو ملتا ہے اور میرا گمان ہے کہ انہوں نے یہ بھی بیان کیا کہ بیوہ عورت اور مسکین کی خبر گری کرنے والا اس شخص کی مانند ہے جو نماز و عبادت کے شب بیداری کرتا ہے اور اپنی شب بیداری میں نہ کوئی سستی کرتا ہے اور نہ کسی فتور اور نقصان کو گوارا کرتا ہے اور اس شخص کے مانند ہے جو دن کو کبھی افطار نہیں کرتا کہ جس کو صائم الدھر کہا جاتا ہے۔ (بخاری مسلم)

تشریح
فقیر و محتاج بھی مسکین کے حکم میں داخل ہے بلکہ بعض حضرات کے نزدیک اس کو مسکین پر ترجیح حاصل ہے۔
" اور میرا گمان ہے کہ انہوں نے یہ بھی بیان" ان الفاظ کی نسبت حضرت عبداللہ ابن سلمہ کی طرف کی جاتی ہے جو بخاری ومسلم کے شیخ اور اس حدیث کے راوی ہیں جس کو انہوں نے حضرت امام مالک سے روایت کیا ہے اس بات کی صراحت امام بخاری نے کی ہے بہرحال ان الفاظ کے ذریعہ عبداللہ بن سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ میرا گمان ہے کہ اس حدیث کے روای حضرت امام مالک نے یہ الفاظ کالقائم لایفتر۔ نقل کئے ہیں لیکن اگر بخاری کی مذکورہ صراحت کے سامنے نہ ہو تو مصابیح اور مشکوہ کے ظاہری الفاظ سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ یہ جملہ اور میرا گمان ہے کہ ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہے اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس جملہ کے ذریعہ یہ بیان کرنا چاہتے ہیں کہ میرے گمان کے مطابق پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کالقائم لا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کے الفاظ بھی ارشاد فرمائے تھے یا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ اس موقع پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شک کو ظاہر کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو کا الساعی فی سبیل اللہ کے الفاظ ارشاد فرمائے تھے یا کالقائم کے الفاظ چنانچہ اس کی تائید جامع صغیر کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے کہ جس کو احمد، شیخین ، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ سے نقل کیا گیا ہے۔ اور جس کے الفاظ یوں ہیں کہ الساعی علی الارملۃ والمساکین کالمجاھدین فی سبیل اللہ والقائم اللیل الصائم النھار۔

یہ حدیث شیئر کریں