جنت ماں کے قدموں میں ہے
راوی:
وعن معاوية بن جاهمة أن جاهمة جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله أردت أن أغزو وقد جئت أستشيرك . فقال هل لك من أم ؟ قال نعم . قال فالزمها فإن الجنة عند رجلها . رواه أحمد والنسائي والبيهقي في شعب الإيمان
" اور حضرت معاویہ بن جاہمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت جاہمہ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں جہاد میں جانا چاہتا ہوں اور اس وقت اسی سلسلے میں آپ سے مشورہ کرنے حاضر ہوا ہوں حضور نے فرمایا کیا تمہاری ماں زندہ ہے ؟ انہوں نے کہا ہاں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم پھر انہی کی خدمت کو ضروری سمجھو کیونکہ جنت ماں کے قدموں میں ہے۔ (احمد، نسائی، بہیقی)
تشریح
جنت ماں کے قدموں میں ہے کا مطلب یہ ہے کہ تم جہاد میں جانے کے بجائے ماں کے قدموں میں پڑے رہ کر اس کی اطاعت و خدمت کرنا زیادہ ضروری سمجھو کیونکہ ماں کی اطاعت و خدمت جنت میں جانے کا ذریعہ ہے گویا اس جملہ کے ذریعہ بطور کنایہ اس تواضع و انکساری اور عاجزی و خاکساری کو بیان کرنا مقصود ہے جس کا حکم اولاد کو دیا گیا ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے" آیت (وخفض لھما جناح الذل من الرحمہ)۔ اور ان (والدین) کے سامنے شفقت عاجزی کے ساتھ جھکے رہو۔