عقیقہ کا بیان
راوی:
عقیقہ " عق " سے مشتق ہے ، لغت میں عق کے معنی ہیں " چیرنا ، پھاڑنا " اصلاح میں عقیقہ ان بالوں کو کہتے ہیں جو نوزائیدہ کے سر پر ہوتے ہیں ۔ ان بالوں کو عقیقہ اس اعتبار سے کہا جاتا ہے کہ وہ بال ساتویں دن مونڈے جاتے ہیں اور اس مناسبت سے عقیقہ اس بکری کو بھی کہتے ہیں جو بچے کے سر مونڈنے کے وقت ذبح کی جاتی ہے ۔
عقیقہ کی شرعی حیثیت
عقیقہ کی شرعی حیثیت کے بارے میں اختلافی اقوال ہیں، ائمہ ثلاثہ یعنی حضرت امام احمد ، حضرت امام مالک اور حضرت امام شافعی کے نزدیک عقیقہ سنت ہے اور اکثر احادیث سے بھی اس کا سنت ہونا معلوم ہوتا ہے حضرت امام احمد سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ عقیقہ واجب ہے ۔ جہاں تک حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا تعلق ہے تو ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے نزدیک عقیقہ سنت نہیں ہے بلکہ مستحب ہے جو سنت سے ثابت ہے ۔ مشہور حنفی مجتہد حضرت امام محمد نے اپنی کتاب مؤطا میں یہ لکھا ہے کہ " ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ عقیقہ ( اصل میں ) زمانہ جاہلیت کی ایک رسم تھی جو اسلام کے ابتدائی زمانہ میں بھی رائج رہی مگر پھر قربانی نے ہر اس ذبح ( کے وجوب ) کو منسوخ قرار دیا جو قربانی سے پہلے رائج تھا ، رمضان کے روزوں نے ہر اس روزے ( کے وجوب ) کو منسوخ قرار دیا جو اس سے پہلے رائج تھا ، غسل جنابت نے ہر اس غسل ( کے وجوب کو ) منسوخ قرار دے دیا جو اس سے پہلے رائج تھا ، زکوۃ نے ہر اس صدقہ ( کے وجوب ) کو منسوخ قرار دے دیا جو اس سے پہلے رائج تھا ۔
عقیقہ کے احکام
جو احکام و شرائط قربانی کے سلسلے میں منقول و معتبر ہیں وہی احکام و شرائط عقیقہ کے بارے میں بھی مقبول و معتبر ہیں ۔