اپنے باپ دادا پر فخر کرنے والے کے بارے میں وعید
راوی:
وعن أبي بن كعب قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول من تعزى بعزاء الجاهلية فأعضوه بهن أبيه ولا تكنوا . رواه في شرح السنة
" اور حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص زمانہ جاہلیت کی نسبت کے ساتھ اپنے کو منسوب کرلے تو اس کے باپ ہن کو کٹواؤ اور اس میں اشارہ کنایہ سے کام نہ لو۔ (شرح السنہ)
تشریح
" ھن" ہر اس قبیح اور بری چیز کو کہتے ہیں کہ جو صاف صاف نام لے کر بیان نہیں کی جاتی اسی لئے اس لفظ کا اطلاق شرمگاہ پر بھی ہوتا ہے یعنی اگر کسی موقع پر شرمگاہ کا نام لینا ہو تو اس مقصد کے لئے ہن کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اپنے باپ دادا پر فخر کرے جو زمانہ جاہلیت میں گزرے ہیں تو اس کو صاف صاف باپ کی گالی دو اور اس کے باپ کی شرمگاہ کا ذکر کرتے ہوئے اشارہ کنایہ سے کام نہ لو بلکہ اس کا صریح نام لو یعنی اس سے مہذب گفتگو کرنے کی ضرورت نہیں سیدھا صاف کہہ دو کہ ابے جا اپنے باپ کی شرمگاہ۔ اور اس ارشاد کا مطلب گویا باپ دادا اور خاندانی ثروت وجاہت پر فخر کرنے والوں کو تئیں شاید نفرت کا اظہار اور ان کو سخت تنبیہ کرنا مقصود ہے تاکہ کوئی شخص اپنے باپ دادا کے تئیں فخر و مباہات میں مبتلا نہ ہو۔
بعض حضرات نے من تعزی بعزاء الجاہلیۃ کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جو شخص زمانہ جاہلیت کی رسموں اور عادتوں کو اختیار کرے جیسے نوحہ بال نوچنے کپڑے پھاڑنے وغیرہ کے ذریعہ غمی منائے تو اس کو صاف صاف باپ کی گالی دو یا جو شخص زمانہ جاہلیت کی طرح لوگوں کو برا بھلا کہے اور ان کو عار دلائے اور ان کے ساتھ گالم گلوچ کرے تو اس کے سامنے اس کے باپ کی برائیاں اشارہ کنایوں میں نہیں بلکہ صریح الفاظ میں بیان کرو یعنی یوں کہو کہ تمہارا باپ بتوں کو پوجھتا تھا ، فسق وفجور کی زندگی اختیار کئے ہوئے تھا اور زناکاری و شراب نوشی جیسی قبیح برائیوں میں مبتلا تھا اگر اس کے سامنے اس طرح کی بات کرو گے تو آئندہ کسی شخص کو برا بھلا کہنے، گالم گلوچ کرنے اور کسی کی آبروریزی کرنے کی وہ کبھی جرات نہیں کرے گا۔