مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 805

اچھے اور برے بندے کون ہیں

راوی:

وعن عبد الرحمن بن غنم وأسماء بنت يزيد رضي الله عنهم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال خيار عباد الله الذين إذا رؤوا ذكر الله . وشرار عباد الله المشاؤون بالنميمة والمفرقون بين الأحبة الباغون البراء العنت . رواهما أحمد والبيهقي في شعب الإيمان

" اور حضرت عبدالرحمن بن غنم رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت یزید، راوی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آ جائے اور اللہ کے بدترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں (جس سے ان کا مقصد اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا) کہ وہ دوستوں کے درمیان نفاق و جدائی ڈال دیں اور پاکیزہ لوگوں کے دامن پر فساد اور خرابی اور زنا کاری کے چھینٹنے ڈالیں یعنی اللہ کے جو نیک بندے فتنہ و فساد، گناہ اور کسی عیب سے پاک و منزہ ہوتے ہیں ان پر فتنہ و فساد اور گناہ و معصیت جیسے زنا کاری وغیرہ کا بہتان لگاتے ہیں اور اس طرح ان کو ہلاکت و مشقت اور دشواریوں میں مبتلا کرتے ہیں۔ (احمد، بہیقی)

تشریح
اس حدیث میں بہترین لوگوں کی تعریف یہ کی گئی ہے کہ اللہ کے وہ نیک وصالح اور عبادت گزار بندے جو اللہ رب العزت کے ساتھ اپنے کمال تعلق و اختصاص کی بنا پر ایسے درجے پر فائز ہو جاتے ہیں کہ ان کے احوال و کردار، عادت و اطوار اور حرکات و سکنات پر انوار و آثار الیہ ہویدا ہو جاتے ہیں اور ان کے چہرے پر عبادت گزاری اور اتباع دین و شریعت کی وہ علامتیں ظاہر ہوتی ہیں کہ جب ان کے جمال پر نظر پڑتی ہے تو بے ساختہ اللہ یاد آ جاتا ہے اور دل پکار اٹھتا ہے کہ یہی وہ نیک بندے جو کامل عبودیت کے حامل اور کائنات انسانی خلاصہ اور انوار الٰہی کے مظہر ہیں۔ بعض حضرات نے اللہ یاد آ جانے کے یہ معنی بیان کئے ہیں کہ اللہ کے ایسے نیک و صالح بندوں کو دیکھنا گویا ذکر الٰہی میں مشغول ہونا ہے جیسا کہ علماء نے لکھا ہے کہ عالم دین کے چہرے پر نظر ڈالنا عبادت اور عین سعادت ہے اور اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں کہ بسا اوقات کسی مرد صالح اور شیخ کامل کے چہرے پر نظر پڑتے ہیں باطن میں ایسی نورانیت محسوس ہوتی ہے جس سے دل روشن ہو جاتا ہے یہ بات حدیث سے بھی ثابت ہے چنانچہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں فرمایا گیا کہ النظر ولی وجہ علی عبادہ۔ یعنی حضرت کے چہرہ پر نظر کرنا عبادت ہے نیز منقول ہے کہ جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھر سے نکلتے اور لوگوں کی نظر ان کے چہرہ پر نور پر پڑتی تھی تو یہ الفاظ ان کی زبان پر آ جاتے تھے، لا الہ اللہ مااشرف ھذا الفتی، لا الہ الاللہ ما اکرم ھذا لفتی، لا الہ الا اللہ ما اعلم ھذا الفتی، لا الہ الا اللہ ما اشجع ھذا لفتی، گویا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھنا کلمہ تو حید کے ورد کا باعث بنتا تھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں