مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 799

خاموشی اختیار کرنا، ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔

راوی:

وعن عمران بن حصين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال مقام الرجل بالصمت أفضل من عبادة ستين سنة

اور حضرت عمران بن حصین رضی اللہ علیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا چپ رہنے کی وجہ سے آدمی کو جو درجہ حاصل ہوتا ہے وہ ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے۔

تشریح
لفظ مقام، میم کی زبر کے ساتھ ہے اور میم کے پیش کے ساتھ بھی منقول ہے مطلب یہ ہے کہ آدمی کی بری باتوں سے خاموشی اختیار کرنا اور اسی خاموشی پر مدوامت و ہمیشگی کے ساتھ عمل پیرا ہونا اور ثابت قدم رہنا اس شخص کی ساٹھ سال کی عبادت سے بھی بہتر ہے افضل ہے جو کثرت کلام اور زبان کی بے احتیاطی میں متلا ہو اور اس کی عبادت استقامت دین کی روح سے خالی ہو۔طیبی نے مقام کے معنی اللہ کے نزدیک اس کا مرتبہ لکھے ہیں اور افضل ہونے کی یہ دلیل بیان کی ہے کہ عبادات میں بہت سی آفات بھی پیش آتی ہیں اور جو شخص خاموشی اختیار کر لیتا ہے وہ ان آفات سے محفوظ و سلامت رہتا ہے جیسا کہ فرمایا گیا ہے کہ من کان صمت نجا، یعنی جو شخص چپ رہا اس نے نجات پائی۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے اس حدیث کی تشریح میں یہ لکھا ہے کہ چپ رہنے کی وجہ سے جو درجہ حاصل ہوتا ہے کبھی وہ اللہ کے نزدیک ساٹھ سال کی عبادت سے بھی افضل ہے کیونکہ وہ خاموشی کی جس کے دوران اللہ کی ذات و صفات اس کی قدرتوں اور کائنات و مخلوقات کے تئیں اس کی حکمت آفرینی و کا رسازی میں غور و فکر کو راہ ملے یالطیفہ قلب کو ذکر خفی میں استغراق و انہماک دولت نصیب ہو اور روح باطن کو اللہ کی ذات و صفات کے نور سے روشنی حاصل کرنے کا موقع ملے تو یہ فکر و استغراق اگرچہ ایک ہی لمحہ وساعت کے بقدر کیوں نہ ہو لیکن اعضاء و جوارح کی اس عبادت و طاعت سے کہیں زیادہ بہتر افضل ہے جو ذہن و فکر کے انتشار بے حضوری قلب اور یاد الٰہی کے ساتھ غیر خاطر جمعی کے ساتھ عمل میں آئے اگرچہ وہ عبادت و طاعت سالہا سال کے بقدر ہی کیوں نہ ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں