مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 790

عار دلانے والے کے بارے میں وعید

راوی:

وعن خالد بن معدان عن معاذ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من عير أخاه بذنب لم يمت حتى يعمله يعني من ذنب قد تاب منه . رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب وليس اسناده بمتصل لأن خالدا لم يدرك معاذ بن جبل

" اور حضرت خالد ابن معدان حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو کسی گناہ پر عار دلاتا ہے (یعنی اگر کسی مسلمان سے کوئی گناہ سرزد ہو جاتا ہے اور کوئی شخص اس کو شرم وغیرت دلاتا ہے اور سرزنش و ملامت کرتا ہے تو وہ عار دلانے مرنے سے پہلے خود بھی اس گناہ میں (کسی نہ کسی طرح ضرور) مبتلا ہوتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس گناہ سے تھی جس سے اس نے توبہ کر لی ہو، ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے کہ اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند متصل نہیں ہے کیونکہ خالد نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زمانہ نہیں پایا ہے۔

تشریح
کسی مسلمان کا بتقاضائے بشریت کسی گناہ میں مبتلا ہو جانا اور پھر شرم و نادم ہو کر اس گناہ سے توبہ کر لینا اس کی سلامتی و طبع اور حسن ایمان کی علامت ہے اس صورت میں کسی شخص کو یہ حق حاصل نہیں ہوتا کہ وہ مسلمان اس کے اس گناہ پر شرم وغیرت دلائے اور اس کو سرزنش و ملامت کرے ہاں اگر اس نے توبہ نہیں کی اس گناہ سے اور اس گناہ میں مبتلا ہے تو پھر اس کو شرم و غیرت دلائی جا سکتی ہے اور سرزنش وملامت بھی کی جا سکتی ہے بشرطیکہ اس کو شرم و غیرت دلانا سرزنش و ملامت کرنا بطریق تکبر و بقصد تحقیر نہ ہو بلکہ تنبیہ و نصیحت کے طور پر اس کو اس گناہ سے باز رکھنے کے قصد سے ہو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ ارشاد کی یہ وضاحت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس سے گناہ تھی الخ۔ ۔ حضرت امام احمد حنبل سے منقول ہے اور یہ الفاظ اس روایت کے آخر میں نقل کئے جاتے ہیں۔ امام ترمذی نے اس روایت کو اگرچہ غریب کہا ہے اور اس میں کلام کیا ہے لیکن عراقی کہتے ہیں کہ اس روایت کو احمد اور طبرانی نے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں