دو رویہ کے بارے میں وعید
راوی:
وعن عمار قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من كان ذا وجهين في الدنيا كان له يوم القيامة لسانان من نار . رواه الدارمي
" اور حضرت عمار کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جو شخص دنیا میں دو رویہ یہ ہوگا کہ قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔ (دارمی)
تشریح
دو رویہ اصل میں منافق صفت آدمی کو کہتے ہیں یعنی وہ شخص جو کسی کے حق مخلص نہ ہو، زبان سے کچھ کہے اور دل میں کچھ رکھے جب کسی کے سامنے بات کرے تو اس طرح کہ مخاطب یہ سمجھے کہ یہ میرا بڑا دوست ہمدرد ہے مگر جب اس کے پیٹھ پیچھے بات کرے تو زبان سے ایسے الفاظ نکالے جو اس کے لئے تکلیف کا باعث ہوں۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ دو رویہ اس شخص کو کہتے ہیں جو آپس میں مخاصمت رکھنے والے دو آدمیوں میں سے ہر ایک کی منہ دیکھی بات کرے ایک کے پاس جائے تو اس کی پسند کی باتیں کریں اور وہ یہ سمجھے کہ یہ میرا دوست اسی طرح دوسرے کے پاس جائے تو اس کی سی کہے اور وہ سمجھے کہ یہ میرا دوست ہے غرضیکہ دونوں میں سے ہر ایک کے پاس اس کی محبت ظاہر کرے اور دوسرے کی برائی کرے اسی طرح دونوں ہی اس کے بارے میں غلط فہمی کا شکار رہیں۔ اور ہر ایک یہ سمجھتا ہے کہ یہ میرا دوست وہمدرد ہے اور میرے مخالف کا دشمن و بد خواہ ۔