انتقام کے خوف سے سانپ کو نہ مارنے والے کے بارے میں وعید
راوی:
وعن العباس رضي الله عنه قال : يا رسول الله إنا نريد أن نكنس زمزم وإن فيها من هذه الجنان يعني الحيات الصغار فأمر رسول الله صلى الله عليه و سلم بقتلهن . رواه أبو داود
" اور حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے ( ایک دن ) عرض کیا کہ " یا رسول اللہ ! ہم زمزم کے کنوئیں کی صفائی کرنا چاہتے ہیں لیکن اس میں سانپ یعنی چھوٹے سانپ ہیں ؟ " چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم دے دیا ۔ " ( ابوداؤد )
تشریح
اس حدیث سے یہ ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر قسم کے چھوٹے سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم دے دیا تھا ، لیکن آگے جو حدیث آ رہی ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک قسم کے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس موقع پر چاہ زمزم کو صاف کرنا ان سب سانپوں کو مار ڈالنے کے بغیر ممکن نہیں تھا ، جب کہ دوسری صورتوں میں ان میں سے بعض قسم کے سانپوں کا استثناء ممکن ہے ۔