دروغ مصلحت آمیز جھوٹ کے زمرہ میں نہیں آتا
راوی:
وعن أم كلثوم رضي الله عنها قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس ويقول خيرا وينمي خيرا . متفق عليه
" اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح وصفائی کراتا ہے بھلائی کی بات کہتا ہے اور ایک دوسرے سے اچھی باتیں پہنچاتا ہے ۔ (اگرچہ وہ صلح وصفائی کرانے اور اس بات کے کہنے اور پہنچانے میں جھوٹ سے کام لے)۔ بخاری ومسلم)
تشریح۔
مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کے باہمی نزاع اور فتنہ وفساد کو ختم کرانے کے لئے اگر کوئی شخص ایسی بات کہے جو واقعہ کے اعتبار سے صحیح نہ ہو بلکہ جھوٹ ہو تو اس شخص کو جھوٹا نہیں کہیں گے اور اس پر جھوٹ کا گناہ نہیں ہوگا لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ بات ایسی ہو جو خیرو بھلائی ہی پر مشتمل نہ ہو کہ کسی برائی جیسے شرک وفسق وغیرہ کی حامل ہو مثلا دو مسلمان زید اور بکر اگر آپس میں کوئی مخاصمت رکھتے ہوں یا ان دونوں کے درمیان کوئی فتنہ وفساد پا گیا تو اس صورت میں اگر کوئی تیسرا شخص یہ چاہے کہ ان دونوں کے درمیان باہمی مخاصمت ختم ہوجائے اور ان کے درمیان صلح وصفائی ہوجائے اور اس مقصد کے لئے وہ دونوں میں سے ہر ایک کے پاس جا کر یوں کہے کہ اس دوسرے نے تمہیں سلام کہا ہے وہ تمہاری تعریف کر رہا تھا اور تمہارے بارے میں کہہ رہا تھا کہ میں اس کو اپنا دوست سمجھتا ہوں اور حقیقت میں نہ تو اس نے سلام کہا ہو نہ اس کی تعریف کی ہو اور نہ یہ کہا ہو کہ میں اس کو دوست رکھتا ہوں۔